وفاقی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کی خبریں درست ثابت ہوئیں ، وزیر خزانہ اسد عمر نے قلمدان نے چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ اسد عمر نے جمعرات کو پہلے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ وہ اپنی وزارت سے الگ ہو رہے ہیں اور پھر ایک پریس کانفرنس میں اپنے اعلان کی وجوہات بیان کیں۔
پریس کانفرنس میں اسد عمر نے بتایا کہ وزیراعظم نے انہیں وزارت خزانہ کی بجائے توانائی کا قلمدان سونپنے کی خواہش ظاہر کی، آج صبح ملاقات میں کابینہ سے علیحدگی پر وزیراعظم کی تائید حاصل کی، کابینہ سے الگ ہونے کا مقصد یہ نہیں کہ عمران خان یا ان کے نئے پاکستان کے وژن کو سپورٹ کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہوں گا، تحریک انصاف اور عمران خان کیلئے ہمیشہ دستیاب رہوں گا۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 7 سال پہلے تحریک انصاف میں شامل ہوا یہ سفر بہت اچھا رہا، اس سفر میں مشکل اور اچھے حالات بھی دیکھے، کچھ ایسا کرنے کی کوشش کی جس سے ملک کی بہتری ہوسکے۔
اسد عمر نے تحریک انصاف اور اپنے حلقے کے عوام کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ ملک کی بہتری چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا خود وضاحت اور سوالوں کا جواب دینے آیا ہوں، وزیراعظم کابینہ میں ردوبدل کرنے جا رہے ہیں، عمران خان اور ان کے وژن کو سپورٹ کرنے کیلئے حاضرہوں، وزیراعظم نے مجھے وزارت توانائی کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا ملکی بہتری کیلئے کچھ کرنے کی کوشش کی، وزیراعظم سے کہا کابینہ کا حصہ نہیں بننا چاہتا، تحریک انصاف کے ساتھ سفر اچھا گزرا ہے۔
اسد عمر نے بتایا کہ وزیراعظم کابینہ میں ردو بدل کرنے جارہے ہیں جس کا اعلان آج رات یا کل صبح تک کردیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسد عمر کے کابینہ سے علیحدگی کے اعلان نے اسٹاک مارکیٹ کو پستیوں پر دھکیل دیا
اسد عمر کا کہنا تھا جب حکومت بنی تو معیشت خطرناک حد پر تھی، ایسا نہیں کہ معیشت اچھی ہوگئی ہے، آنیوالے وزیر خزانہ کو مشکلات کا سامنا ہوگا، جلد بازی کی تو اسی کھائی میں گرنے کا خدشہ ہے، یہ نہ سمجھیں اگلے 3 ماہ میں دودھ کی نہریں بہیں گی۔ انہوں نے کہا نئے وزیر خزانہ کوئی فیصلہ کریں تو ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، معیشت کو بہتر بنانے کیلئے مشکل فیصلے کیے، اگلا بجٹ آئی ایم ایف پروگرام کی عکاسی کرے گا، آئندہ بجٹ بہت مشکل ہوگا، نئے وزیر خزانہ کا جلد فیصلہ کرنا ہوگا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ جو بھی مشکل فیصلے ہوں گے ان سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ اگلے تین ماہ تین ماہ میں معجزے ہوں گے اور دودھ شہد کی نہریں بہیں گی۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام تاخیر کا شکار ہے اس پر فوری عملدرآمد کی ضرورت ہے، اسی وجہ سے آئندہ بجٹ مشکل ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے بعد بھی امید ہے پی ٹی آئی مضبوط ہوگی، میں سازشوں کے لیے نہیں آیا تھا معیشت کے لیے اپنا کردار ادا کرنے آیا تھا، جن کا کام سازشیں کرنا ہے وہ کرتے رہیں، میں معیشت میں اپنا حصہ ڈالنے آیا تھا، مجھے ایسی چیزوں سے کوئی دلچسپی نہیں رہی، کپتان نے میرا کردار تبدیل کرنا چاہا جس پر ان سے اجازت لے لی ہے لیکن انہیں سپورٹ کرتا رہوں گا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے عوام کا کچومر نکالنے کے لیے تیار نہیں تھا اور وہ کرکے دکھایا، ہم نے بہت بہتر شرائط پر آئی ایم ایف کا پیکج لیا ہے، جو معاہدہ آئی ایم ایف نے سامنے رکھا تھا جسے ہم نے منظور نہیں کیا اس معاہدے اور آج کے معاہدے میں بہت فرق ہے۔
اسد عمر نے واضح کیا کہ وزارت سے علیحدگی کی وجہ ایمنسٹی اسکیم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی یقین رکھتا ہوں نیا پاکستان بنے گا، عمران خان اس کو لیڈ کریں گے، پی ٹی آئی میں آتے وقت وزارت لینے کی کوئی شرط نہیں رکھی تھی، نئے پاکستان بنانے کی خواہش اور بہتر پاکستان کے لیے میری خدمات کرسی پر منحصر نہیں لہٰذا تحریک انصاف کو نہیں چھوڑ رہا۔
ماضی میں وزارت سے علیحدہ کیے جانے کی خبروں کی تردید سے متعلق سوال پر اسد عمر نے کہا کہ مجھے وزارت سے علیحدہ کرنے کی بات کل رات پہلی مرتبہ مجھ سے کی گئی تھی، وزیراعظم کے ذہن میں اس سے بہتر چیز ہوسکتی ہے اس لیے وہ کچھ کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی، (ن) لیگ اور ہمارے پہلے 8 ماہ نکال کر سامنے رکھ لیں، ہمیں جو بحران ملا اس کے سامنے پچھلے بحران عشر عشیر بھی نہیں تھے لیکن اس کے باوجود بہتر کام کیا۔