حکومت نے سی پیک فنڈز میں 24 ارب روپے کٹوتی کا اعتراف کرلیا

وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مختلف منصوبوں سے 24 ارب روپے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کیلئے جاری کیے ہیں اور صرف سی پیک منصوبوں کیے فنڈز ہی نہیں کاٹے گئے

516

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار نے تسلیم کیا ہے کہ حکومت نے سی پیک منصوبوں کے فنڈز میں جزوی کمی کی ہے.

اس سے قبل یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ سی پیک منصبوبوں کے 24 ارب روپے صوابدیدی فنڈز کی مد میں مختلف اراکین اسمبلی کو ترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری کیے گئے ہیں‌.

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مختلف منصوبوں سے 24 ارب روپے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کیلئے جاری کیے ہیں اور صرف سی پیک منصوبوں کیے فنڈز ہی نہیں کاٹے گئے.

وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی دستاویزات کے مطابق 24 ارب روپے گرانٹ نمبر 137 سے جاری کیے گئے ہیں جو سی پیک سے متعلق تھی، یہ رقم کابینہ ڈویژن کی گرانٹ نمبر 108 کو جاری کی گئی ہے جس کیلئے پہلے ہی 5 ارب روپے مختص کیے جا چکے ہیں.

اضافی 24 ارب روپے ملنے سے رواں سال اراکین اسمبلی کی ترقیاتی منصبوں کا بجٹ 29 ارب روپے ہو جائیگا. گزشتہ سال مسلم لیگ ن کی حکومت نے اسی مد میں 32.6 ارب روپے خرچ کیے تھے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنا سفر 29 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کیساتھ شروع کیا ہے.

دونوں حکومتوں نے اپنے ایجنڈہ کی تکمیل کیلئے Sustainable Development Goals Achievement Fund کا نام استعمال کیا ہے.

سی پیک اور دیگر منصوبوں کے لیے 27 ارب روپے کے فنڈز موجود تھے، 24 ارب روپے کی کٹوتی کا مطلب ہے کہ یہ منصوبے بری طرح متاثر ہوں گے. اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سی پیک میں عدم دلچسپی رکھتی اور ٹیکس دہندگان کا پیسہ اراکین اسمبلی کو جاری کرکے سیاسی وفاداریاں قائم رکھنے کی زیادہ پروا کرتی ہے.

صوابدیدی فنڈز کا یوں استعمال سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے جو سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے صوابدیدی فنڈز سے متعلق کیس کے حوالے سے سنایا گیا تھا.

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here