اسلام آباد: گردشی قرضوں پر قابو پانے کیلئے حکومت نے بجلی کی قیمت میں بتدریج تین مرحلوں میں سوا 2 سے ڈھائی روپے فی یونٹ تک اضافے کا اعلان کیا ہے
منگل کوایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ پہلا اضافہ آئندہ دو سے تین ماہ میں 1 روپے فی یونٹ تک کیا جائے گا جبکہ بقیہ اضافہ دو سہ ماہیوں کے دوران کیا جائے گا تاکہ رواں سال کے اختتام تک گردشی قرضوں کو کم کر کے 250 ارب روپے تک لایا جا سکے۔
عمر ایوب نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے انتخابی مفاد کو مدنظر رکھ کر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) کی جانب سے تجویز کردہ ٹیرف میں اضافے کے نوٹیفکیشن کو روک دیا تھا. نیپرا نے 3.66روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی لیکن اس وقت کی حکومت نے یہ اضافہ نہیں کیا تھاجس کی وجہ سے گردشی قرضے حد سے زیادہ بڑھ گئے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی مفادات کی خاطر بجلی کی قیمت میں اضافہ نہ کرکے اگلی حکومت کے لیے چھوڑ دیا گیا تاکہ اسے تمام تر دباؤ جھیلنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 3.66 روپے فی یونٹ اضافے کے بجائے اوسطاً 1.27روپے فی یونٹ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمر ایوب نے الزام لگایا کہ سابق حکومت نے محض ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان علاقوں میں مکمل بجلی فراہم کی جہاں حد سے زیادہ نقصان ہو رہا تھا، اس وقت 803 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے ہم اسے کم کر کے دسمبر تک 250ارب روپے تک لائیں گے، ہم 200ارب روپے کے سکوک بانڈز کے دوسرے راؤنڈ کا بھی اجرا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں سے وصولی کا عمل بہتر بناتے ہوئے بجلی چوری کے خلاف سخت اقدامات کر کے تین ماہ میں 40 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے اور اس عمل کو مزید بہتر بنائیں گے۔