اسلام آباد: وزیر خزانہ اسد عمر نے عندیہ دیا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج پر بات چیت آخری مرحلے میں ہے اور حتمی معاہدے سے قبل حکومت نئے آئی ایم ایف مشن سے مزید مذاکرات کرے گی۔اتوار کو ترنول پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب پہنچ گیا ہے کیونکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ممکنہ بیل آؤٹ پیکج پر اختلافات میں کمی آئی ہے۔آئی ایم ایف مشن کی 26مارچ کو آمد متوقع ہے اور اسد عمر نے کہا کہ حتمی معاہدہ ان سے مذاکرات کے بعد ہی ہو گا، اب تک بیل آؤٹ پیکج پر کوئی بھی رقم طے نہیں پائی کیونکہ مذاکرات تاحال جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا تھا لیکن ہم نے ان کے مطالبات کے آگے سرخم تسلیم نہیں کیا، آئی ایم ایف پاکستان کے موقف کو سمجھتا ہے اور اب ہم عالمی مالیاتی ادارے سے معاہدے کے قریب ہیں۔آئی ایم ایف مشن کی پاکستان سے ایک قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا ایشیا پیسیفک گروپ بھی پاکستان کا دورہ کرے گا اور وزیر خزانہ نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے مشن کو حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے اٹھائے گئے سخت اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی جائیگی۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کے لیے تمام تر کوششیں کیں لیکن وہ اس میں ناکام رہے ،تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ اس وقت پاکستان کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے۔
اسد عمر نے ان رپورٹس کو مسترد کیا کہ انہوں نے مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے کوئی بیان جاری کیا تھا جس سے لوگوں کو مشکلات ہوں، انہوں نے واضح کیا کہ ملکی معیشت سخت دور سے گزر رہی ہے اور لوگوں کو بالاخر بہتری نظر آئے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی اور گیس کے شعبوں میں نقصانات کا ازالہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے اکاؤنٹس سے کیا جائیگا۔ پاک چین اقتصادی راہدری منصوبے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ سی پیک منصوبوں سے ایک پائی کی بھی کٹوتی نہیں کی گئی۔اس موقع پر انہوں نے علاقے میں ترقیاتی کاموں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جی ٹی روڈ پر 5کروڑ روپے کی لاگت سے دو پیڈسٹرین برج تعمیر کیے جائیں گے تاکہ لوگوں کو پیدل جی ٹی روڈ کراس کرنے میں سہولت ہو سکے اور یہ منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ 8یونین کونسل کے رہائشیوں کے لیے 6 بستر کے بنیادی ہیلتھ یونٹ بنائیں جائیں گے جبکہ لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے 17کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے جس کے تحت پرائمری اسکول کو مڈل تک اپ گریڈ کیا جائیگا اور مزید عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔اس کیساتھ ساتھ انہوں نے پانی کی سپلائی کی اسکیم اور بالترتیب 20 اور 25 ایکڑ رقبے کے دو قبرستان بھی علاقے میں تعمیر کرنے کا وعدہ کیا۔