اسلام آباد: وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے مابین بیل آئوٹ پیکج کی حتمی رقم پر ابھی اتفاق ہونا باقی ہے.
جمعہ کو وفاقی دارالحکومت میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مشن چیف کی 26 مارچ کو آمد پر مذاکراتی عمل آگے بڑھے گا.
انہوں نے کہا کہ 25 مارچ کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایشیا پیسیفک گروپ کا وفد بھی پاکستان کا دورہ کرے گا.
انہوں نے کہا پاکستان دنیا کیساتھ جڑنے اور تعاون کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے.
اسد عمر نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات کا خواہاں ہے. ہم چین کے ساتھ پہلے ہی طویل المدتی معاشی تعلقات بنا چکے ہیں، ترکی کے ساتھ بھی تجارتی فریم ورک طے پا چکا ہے.
وزیر خزانہ نے کہا کہ خطے کو مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے کیلئے اسلام آباد اپنا کردار ادا کر رہا ہے. ہم خطے میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں ایران اور افغانستان کا کردار بھی چاہتے ہیں. بدقسمتی سے سیاسی معاملات نے ان ممالک کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات کو متاثر کیا ہے.
بھارت کے ساتھ کشیدگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کی امن پسندی کو کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے. ہم حالات کو معمول پر ضرور لانا چاہتے ہیں لیکن اس کیلئے بھارت کے پاس نہیں جائیں گے. اگر ہمارے پرامن اقدامات کو نہ سمجھا گیا تو ہم بھی بھارت کی زبان میں جواب دیں گے.
گزشتہ ہفتے پاکستان نے بھارت کو ایف اے ٹی ایف کے ایشیا گروپ کی مشترکہ چیئرمین شپ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا اور اس سلسلے میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ایف اے ٹی ایف کے صدر مارشل بلنگ سلیا کو ایک خط لکھ کر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا. جس کا مقصد پاکستان کے اقدامات کے جائزہ کے عمل کو شفاف اور غیر جانبدار رکھنا تھا.
اسد عمر نے لکھا کہ بھارت کی پاکستان دشمنی سب جانتے ہیں. پاکستان کی فضائی حدود کی حالیہ خلاف ورزی اور پاکستانی علاقہ میں بم گرانے سے بھارت کا پاکستان مخالف جارحانہ رویہ مزید آشکار ہو چکا ہے.
جوائنٹ گروپ انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ(آئی سی آر جی) کے ایشیا پیسیفک گروپ کا ذیلی ادارہ ہے جس کے رکن پاکستان بھی ہے. اور اسی گروپ کی جانب سے پاکستان کا کیس ایف اے ٹی ایف میں پیش کیا جانا ہے، بھارتی فنانشل انٹیلی جنس یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل اس گروپ کے مشترکہ چیئرمین ہیں.