عالمی بینک کے مطابق تقریباً 2 ارب لوگ روایتی مالیاتی سہولیات استعمال نہیں کرتے اور ان میں نصف سے زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہے جو پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔ مالیاتی شمولیت غربت کو کم کرنے اور ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے اہم جزو ہے۔ مالیاتی شمولیت کا مطلب ہے کہ بحیثیت انفرادی اور کاروبار دونوں کو مفید اور سستی مالیاتی مصنوعات اور سہولیات تک رسائی حاصل ہے جو رقوم کی ترسیل، ادائیگی، بچت، ادھار اور بیمہ وغیرہ کی ضروریات کو ایک ذمہ دار اور مستحکم انداز میں پورا کرتی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2025ء تک ڈیجیٹلائزیشن کے فروغ اور مجموعی قومی پیداوار میں مجموعی طور پر 7 فیصد (اندازاً 36 ارب ڈالر) اضافہ کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس سفر میں حکومت کو چاہیئے کہ ادائیگیوں کے نظام کو ڈیجیٹائز کرے اور 1 کروڑ 40 لاکھ صارفین جو بینک میں کھاتہ نہیں رکھتے ان کو رسمی مالیاتی نظام کا حصہ بنائے۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال میں نمایاں اضافہ اور اس کی دنیا بھر میں مالیاتی سہولیات تک رسائی کے تناظر میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز جیسے نئے موبائل اکاؤنٹس، فنڈز کی منتقلی اور الیکٹرانک ادائیگیوں کے نظام سے متعارف کروانے سمیت دیگر سہولیات پاکستان میں تیزی سے اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہیں۔
پاکستان کو ڈیجیٹائز کرنے کے بڑے معرکے کا سامنا کرتے ہوئے جبکہ ملک میں کوئی بڑا مقابل بھی موجود نہیں ایک غیر منافع بخش تنظیم کار انداز نے پاکستان میں خاص طور پر امور خزانہ میں ڈیجیٹلائزیشن کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔
سماجی اثرات کیلئے جدت اور ڈیجیٹل حل کے ذریعے پہلے سے زیادہ مالیاتی شمولیت سے مالیاتی سہولیات کی صنعت پر اثر انداز ہوا کارانداز ڈیجیٹل کا ہدف ہے/ کارانداز کا اشتراک ملک بھر میں فنڈز کی شفاف ترسیل سے ہے تاکہ کم آمدنی والے افراد، غرباء، پسماندہ طبقے اور خاص کر خواتین کیلئے ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات تک بہتر رسائی کا دائرہ کار وسیع کیا جا سکے۔ بل اینڈ ملینا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے ملنے والی 32 ملین ڈالر (چار ارب روپے سے زائد) کی امداد سے کارانداز ڈیجیٹل کا ہدف حکومتی اور دیگر دائیگیوں کے نظام کو ڈیجیٹل کرنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنا اور ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات کیلئے نئے آنے والوں کی بھی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اس یونٹ میں چار شعبہ جات پر توجہ دی گئی ہے۔
ڈیجیٹل یونٹ کے تحت اس تنظیم کا ایک اہم پروگرام کم مالیت کی ادائیگیوں کے نئے راستے کھولنے کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اشتراک تھا جو برانچ لیس بینکنگ سمیت اکاؤنٹس کے مابین استحکام کے ذریعے مالیاتی سہولیات کے ساتھ غریب تک پہنچ کر ادائیگیوں سے متعلق رکاوٹوں کو بتدریج کم کرے گا۔ ریحان کے مطابق اس اقدام سے یہ امید کی جا سکتی ہے ایسے افراد جن کے بینک اکاؤنٹس نہیں ان کی 84 فیصد تعداد تک سہولیات پہنچائی جا سکتی ہیں اور ایک اندازاً 50 کھرب روپے کی سرکاری ادائیگیوں کو ڈیجیٹائز کیا جا سکتا ہے۔ کارانداز پاکستان اسٹیٹ بینک کے اشتراک سے اس اقدام کو غریبوں کی مالیاتی سہولیات تک رسائی اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی نمایاں کاوش مانتا ہے۔
حکومتی منصوبوں میں یقینی شفافیت
سرکاری منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا بڑا کردار ہے۔ ریحان کا ماننا ہے شفافیت میں بہتری اور کارکردگی کے ساتھ ساتھ مالی اشتراک میں اضافہ ڈیجیٹل سرکاری ادائیگیوں کے فوائد کے واضح ثبوت ہیں۔ کارانداز پاکستان بڑے سرکاری اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ فرد سے حکومت اور حکومت سے فرد کو کی جانے والی ادائیگیوں کو درج ذیل اقدامات کے ذریعے ڈیجیٹائز کیا جا سکے۔
کم مالیت کی ادائیگیوں کا نیا راستہ: سرکاری ادائیگیوں کو ڈیجیٹلائز کرنے میں کارانداز پاکستان نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مل کر کم مالیت کی ادائیگیوں کے نئے راستے کھول رہی ہے۔ جس سے برانچ لیس بینکنگ سمیت اکاؤنٹس کے مابین استحکام کے ذریعے مالیاتی سہولیات کے ساتھ غریب تک پہنچ کر ادائیگیوں سے متعلق رکاوٹوں کو بتدریج کم کیا جا سکے گا۔
یہ امید کی جا رہی ہے کہ اس اقدام کے ذریعے ایسے افراد جن کے بینک اکاؤنٹس نہیں ان کی 84 فیصد تعداد تک سہولیات پہنچائی جا سکتی ہیں اور ایک اندازاً 50 کھرب روپے کی سرکاری ادائیگیوں کو ڈیجیٹائز کیا جا سکتا ہے۔ کارانداز پاکستان اسٹیٹ بینک کے اشتراک سے اس اقدام کو غریبوں کی مالیاتی سہولیات تک رسائی اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی نمایاں کاوش مانتا ہے۔
نیشنل بینک آف پاکستان کی ڈیجیٹائزیشن: اسٹیٹ بینک سے اشتراک کے علاوہ کارانداز نیشنل بینک آف پاکستان کے ساتھ بھی مل کر کام کر رہا ہے جس سے آغاز میں روایتی طریقے سے تقریباً سالانہ 80 کھرب روپے کی ترسیل کو ممکن بنایا گیا۔ کارانداز پاکستان نے ان ادائیگیوں کو ڈیجیٹائز کرنے کیلئے حکمت عملی مرتب کرنے اور ایپلیکیشن کے پروگرامنگ انٹرفیس پر مبنی پلیٹ فارم کے قیام کیلئے نیشنل بینک آف پاکستان کی معاونت کی ہے۔ یہ شراکت داری سرکاری ادائیگیوں کو ڈیجیٹائز کرنے اور ایک کروڑ 40 لاکھ صارفین جن کا بینک اکاؤنٹ نہیں انہیں روایتی مالیاتی دائرہ کار میں لانے کا بہترین موقع ہے۔
قومی بچتوں کی ڈیجیٹائزیشن: ریحان کا کہنا ہے ادائیگیوں کو ڈیجیٹلائز کرنے میں مرکزی ڈائریکٹوریت قومی بچت (سی ڈی این ایس) کا بھی اہم کردار ہے جو بینکوں کے نظام اور ڈیٹا کو ڈیجیٹل کرنے میں کارانداز کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور کم آمدنی اور پسماندہ طبقے کی مالی سہولیات کیلئے سی ڈی این ایس کے حجم کو بہتر کرنے کے متبادل ذرائع پیدا کر رہا ہے۔
کسان ای کریڈٹ اسکیم: ریحان نے کہا کہ بینکوں کے نظام کے علاوہ کارانداز 5 سالہ کسان پیکج پروگرام کیلئے محکمہ زراعت پنجاب کی تکنیکی معاونت کر رہا ہے۔ تاکہ کسانوں کو ڈیجیٹل اور مالیاتی معاملات میں شراکت دار بنایا جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد 5 لاکھ چھوٹے کسانوں کو سود سے پاک قرضہ جات کی فراہمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کارانداز نے تمام کسانوں کی رجسٹریشن اور ادائیگیوں کے بہاؤ اور قرضوں کی فراہمی کیلئے مختلف بینکوں سے تکنیکی انضمام کیلئے محکمہ زراعت کی معاونت کی ہے۔ کارانداز نے کسانوں کیلئے سمارٹ فون پر ایک ڈیجیٹل ایپلیکیشن تیار کرنے میں بھی تکنیکی معاونت کی ہے۔
منی آرڈر کی ڈیجیٹائزیشن: اس کے علاوہ کارانداز نے صارفین کیلئے کاروبار کے نئے مواقع، سہولیات تک رسائی میں بہتری اور مؤثر، شفاف اور آسان سہولیات کیلئے منی آرڈر کی ڈیجیٹائزیشن کرنے میں پاکستان پوسٹ کی تکنیکی معاونت کی ہے۔
جدت اور نئے ادارے: ریحان کے مطابق کارانداز ڈیجیٹل کا صرف سرکاری اداروں کے ساتھ اشتراک نہیں بلکہ یہ سہولیات فراہم کرنے کے کمرشل ادارے، نجی ادارے اور فن ٹیک کے ساتھ مل کر ادائیگیوں کا حل تیار کرتی ہے اور اس امید کے ساتھ کہ لاکھوں ایسے نئے صارفین تک پہنچا جا سکےجو یا تو مالیاتی دائرے سے باہر ہیں یا ان کے پاس مالی سہولیات کی محدود رسائی ہے۔
بہتر ڈیجیٹل رابطہ سازی صارفین کے رویوں کی نئے سرے سے تشکیل کر رہی ہے جو آسانیوں، بچتوں اور اپنی مرضی کے حوردہ تجربات کے حق میں جھک رہی ہے۔ کاروبار بھی ڈیجیٹائزیشن سے پیدا ہونے والے مواقعوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن میں سپلائی چین کی کارکردگی، ترسیلات کا کم خرچ اور صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے میں لچک میںاضافہ شامل ہے۔
ویلیو چین ادائیگیاں: کارانداز نے پاکستان کے بڑے نجی بینکوں سے اشتراک کیا ہے۔ ابتداء میں 6500 ریٹیلرز اور 10 تقسیم کاروں کیلئے ادائیگیوں کے نظام کو ڈیجیٹائز کیا جائے تاکہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو اپنانے کیلئے اور تاجروں کے محرکات اور تکنیکی ضروریات کو سمجھا جا سکے۔
ابلاغ برائے صارف اور تجربات: کارانداز نے ایک بڑے موبائل نیٹ ورک آپریٹر کے قواعد سے ہویمن سینٹرڈ ڈیزائن (ایچ سی ڈی) پر مبنی تعلیم سے ابلاغ برائے صارف اور تجربات متعارف کروائے۔ آپریٹر نے اپنی موبائل منی ایپلیکیشن کو ایچ سی ڈی کے تحت دوبارہ سے ڈیزائن کیا تاکہ ایک بہتر ڈیزائن کئے گئے سمارٹ فون کے انٹرفیس سے مالی سہولیات تک رسائی میں اضافہ کیا جا سکے۔
فن ٹیک کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا مقابلہ: کارانداز نے جدید حل کی نشاندہی اور معاونت کیلئے پاکستان میں فن ٹیک کو درپیش رکاوٹوں سے نپٹنے کیلئے چیلنج کا انعقاد کیا۔ تاحال کارانداز نے 10 فن ٹیک کمپنیاں جن میں ریکلٹ پاکستان (Ricult Pakistan)، پبلیش ایکش سولیوشنز (Publishex Solutions)، پیسس لیبز (Paysys Labs)، کریڈٹ فکس (Credit Fix)، یونی کریو سولیوشن (Unikrew Solution)، ایگری گیٹ (Agri-Gate)، انوائس واقلہ (Invoice Waqalah)، میٹلڈا سولیشنز (Matilda Solutions)، لو فار ڈیٹا (Love for Data) اور ایگری مارٹ (AgriMart) شامل ہیں کو امداد فراہم کر چکا ہے۔
ریسرچ اور ڈیٹا کی جانچ: کمپنی کے دوسرے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے ریحان نے کہا کہ کارانداز ڈیجیٹل ریسرچ، تعین اور ڈیجیٹل تجربات کا بھی انعقاد کرواتا ہے تاکہ کم آمدن والے طبقے کیلئے ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات قیمتوں اور مصنوعات کے ممکنات کو جانچا جا سکے۔ اس پراجیکٹ میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں۔
شعبہ ہائے صارف کا مطالعہ: کارانداز نے جانچ کیلئے دالبرگ (Dalberg) اور راک فیلر فلانٹروفک ایڈوائزر (Rockefeller Philanthropic Advisors) سے مل کر لوگوں کے رویوں، مشاہدات، تجربات، پیسے سے متعلق ترجیحات اور ٹیکنالوجی کے مطابق اور ڈیجیٹل مالیاتی مصنوعات پر مبنی ایک جدید فریم ورک تیار کیا ہے۔ اس تعلیم میں مالیاتی اشتراک میں صنفی تضاد کی وجوہ جاننے پر توجہ دی گئی ہے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فائدہ حاصل کرنے والوں پر ہیومن سینٹرڈ ڈیزائن کا مطالعہ: یہ مطالعہ بائیومیٹرک تصدیق کے نظام کے تحت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رقوم وصول کرنے والے کرنے کے عمل کو جانچتا ہے۔ اس مطالعہ کے تحت ملک بھر میں رقم نکلوانے کے طریقے کی تشکیل نو کیلئے اندراج اور سفارشات میں معاونت کی جائے گی۔
فن ٹیک سینٹر، انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی (آئی ٹی یو): کارانداز نے آئی ٹی یو کے اشتراک سے آئی ٹی یو میں فن ٹیک سینٹر کے ذریعے مؤثر ریسرچ کا انعقاد کیا تاکہ چھوٹے پیمانے پر خواتین کی سرمایہ کاری، خواتین کو مدنظر رکھتے ہوئے روٹیٹنگ ساطینگ اور کریڈٹ ایسوسی ایشن کے فوری حل کیلئے ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات کی ضروریات کو سمجھا جا سکے اور خواتین کو ملنے والے جعلی اور دھوکہ ساز میسجز سے بچاؤ کا حل نکالا جا سکے۔
حوردہ ادائیگیوں کا مطالعہ: کارانداز نے پاکستان میں حوردہ (چھوٹی/پرچون) ادائیگیوں کے ڈیجیٹل حل کی راہ میں مزاحمتی عناصر کے بارے میں سمجھنے کیلئے تحقیقی مطالعہ کا انعقاد کیا۔ اس مطالعہ کے تحت ہر تاجر برادری کی ضروریات اور مسائل سمجھنے کیلئے تفصیلی اور جامع حکمت عملی پر کام کیا گیا۔
فنکا رومنگ سم سم کے سہولت کاری تجربات: کارانداز فنکا (فاؤنڈیشن فار انٹرنیشنل کمیونٹی اسسٹنس) کے اشتراک سے معاشی طور سرگرم شہری اور دیہاتی خواتین کیلئے رومنگ فیمیل سم سم کے ذریعے ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات کے استعمال کیلئے مائیکروفنانس بینک کے ابتدائی مرحلے کا آغاز کر رہا ہے۔
پالیسی اور ضوابط: ریحان کے مطابق پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن کا اہم حصہ تب تک نامکمل رہے گا جب تک حکومتی معاونت سے قواعد و ضوابط سے متعلق مسائل کا سدباب نہیں ہو جاتا۔ کارانداز ڈیجیٹل پاکستان میں ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات کی حوصلہ افزائی کا ماحول پیدا کرتی ہے۔ کارانداز ضوابط کے مسائل، مشکلات اور ڈیجیٹل مالیاتی اشتراک کو روکنے کیلئے رکاوٹوں کی نشاندہی کرتی ہے اور ان رکاوٹوں سے نپٹنے اور ان سے آگاہی کیلئے تحقیق سازی کا انعقاد کرتی ہے۔
حکام، پالیسی ساز اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کیساتھ کام کرتے ہوئے کارانداز پالیسی اصلاحات کے ساتھ ساتھ پالیسی سے متعلق تفصیلات اکٹھی کرتی ہے تاکہ ضوابط کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی ہو سکے اور پاکستان میں ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات اختیار کرنے اور اس کے استعمال کیلئے پیشکشوں کو نمایاں انداز میں پیش کرتی ہے۔
ڈیجیٹل بینکنگ کے ضوابط: کارانداز نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کئے ہیںجس کے تحت کارانداز اسٹیٹ بینک کو ڈیجیٹل بینک کیلئے لائسنس سمیت حصول ضوابط اور قانونی فریم ورک کے لئے تکنیکی معاونت فراہم کرے گی۔ اس سے ڈیجیٹل بینک کی فضاء قائم کرنے میں مدد ملے گی اور قواعد ضوابط اور نگرانی کیلئے فریم ورک تیار کیا جا سکے گا۔
کارانداز پاکستان
کارانداز کا قیام 2014ء میں عمل میں آیا اور یہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں ایک غیر منافع بخش ادارے کے طور پر رجسٹرڈ ہوئی۔ بنیادی طور پر اس کا مقصد انفرادی طور پر کمرشل ذرائع سے سرمایہ کاری اور مالیاتی اشتراک کے ذریعے فرد کو چھوٹے کاروباروں کیلئے مالیاتی سہولیات تک رسائی ہے۔ ان مقاصد کی تکمیل کیلئے اس ادارے کو یوکے کے ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (ڈی ایف آئی ڈی) اور بل اینڈ ملینا گیٹس فاؤنڈیشن (بی ایم جی ایف) کی جانب سے فنڈز جاری جاتے ہیں۔ کارانداز ڈیجیٹل 4 شعبہ جات کارانداز سرمایہ، کارانداز ڈیجیٹل، کارانداز جدت اور عملی نظم و ضبط اور ابلاغ میں منقسم ہے۔