فلور ملوں کا 18جنوری سے سرکاری گندم نہ لینے کا اعلان

610

لاہور: پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پنجاب برانچ) نے محکمہ خوراک پنجاب میں کرپشن اور فلور ملوں کے ساتھ دھونس اور من مانی کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے اور اس کے خلاف 18جنوری سے سرکاری گندم نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلور ملیں نجی شعبے سے گندم خریدیں گی اور اس کا تیار کردہ آٹا سپلائی کریں گی جس سے بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 10سے 12روپے بڑھ جائے گی ،علاوہ ازیں آج ( ہفتہ ) سے پنجاب بھر کی فلور ملوں کے مین گیٹوں پر احتجاجی بینرز آویزاں کر دئیے جائیں گے ،محکمہ خوراک پنجاب بد عنوانی اور رشوت ستانی کا گڑھ بن گیا ہے جس کے باعث فلور ملز انڈسٹری کو سنگین مسائل کاسامنا ہے ، گزشتہ چار ماہ سے محکمہ خوراک پنجاب کے اعلیٰ حکام کو اپنے مسائل سے آگاہ کر رہے ہیں لیکن تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ اس امر کا اظہار پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین حبیب الرحمان لغاری نے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن میں عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک پنجاب راولپنڈی اور گوجرانوالہ میں فلور ملز مالکان کو تیس فیصد پرانی گندم اٹھانے پر مجبور کر رہا ہے اگر پرانی گندم اٹھانے سے انکار کریں تو کوٹہ بند کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر واضح کیا کہ نان اور روٹی کی قیمت میں اضافہ گیس کی قیمت بڑھنے پر کیا گیا ہے جبکہ فلور ملیں عوام اور تنور مالکان کو حکومت کے طے کردہ ریٹس پر ہی آٹا فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ستمبر 2018ء میں محکمہ خوراک پنجاب نے سرکاری گندم کا اجراء شروع کیا ۔ حکومتی پالیسی کے مطابق سرکاری گندم فلور ملوں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ پارٹیوں کو بھی یکساں نرخوں پر اجراء کرنے کی اجازت دی گئی لیکن فلور ملوں پر گندم کی پسائی کا موازنہ بجلی کے ماہانہ بلوں سے کرنے کی پابندی لگا دی گئی جبکہ پرائیویٹ پارٹیوں پر اس قسم کی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ۔ پرائیویٹ پارٹیوں سے تیس سے پینتیس روپے رشوت لے کر صاف ستھری گندم فراہم کی جارہی ہے جبکہ فلور ملوں کو دور دراز علاقوں سے ناقص گندم فراہم کی جارہی ہے ہم نے اس کے بارے میں ہر فورم پر احتجاج کیا محکمہ خوراک کے اعلیٰ حکام کے علم میں لائے لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ذاتی مفاد اور رشوت خوری کے لئے پرائیویٹ پارٹیوں کونواز اجارہا ہے جبکہ فلور ملوں کو پرانی اور ناقص گندم فراہم کر کے فلور ملنگ انڈسٹری کا استحصال کیا جارہا ہے ۔محکمہ خوراک کی جاری کردی گندم کی اجرائی پالیسی کے مطابق رواں مالی سال کی خرید کردہ گندم فلور ملوں کو فراہم نہیں کی جارہی ۔ 2007ء میں فلور فورٹیفکیشن کا آغاز ہوا لیکن اس پروگرام کے تحت فلو رملز کو آٹے کی فلور ٹیفکیشن کیلئے جو پری مکس فراہم کیا گیا وہ کوالٹی میں انتہائی ناقص ہے جس کی آمیزش سے آٹے کی کوالٹی بری رح خراب ہوئی ۔ یہ تمام صورت حال فلور فورٹیفکیشن پروگرام کے متعلقہ حکام کے علم میں لائی گئی لیکن انہوں نے اس کا حل تلاش کرنے کی بجائے اپنی نا اہلی چھپانے اور مدت ملازمت کو طول دینے کے لئے محکمہ خوراک کے افسران سے مل کر دھونس اور زبردستی فلور ملوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا اور فلور ملوں کو زبردستی مائیکرو فیڈر لگوانے اور پری مکس خریدنے پر مجبو ر کر رہے ہیں ایسا نہ کرنے کی صورت میں گندم کا کوٹہ بند کرانے کی دھمکیان دی جارہی ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here