اسلام آباد: پاکستان اور ترکمانستان میں ایک ایسے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق ہوا ہے جس کے ذریعے افغانستان کے راستے پاکستان کو بجلی کی ترسیل کیلئے مذاکرات کو حتمی شکل دیجائے گی.
یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان منگل کو ہونے والی ایک ملاقات میں کیا گیا.
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کی جبکہ ترکمان وفد کی قیادت وزیر خارجہ راشد میردوو اور وزیر توانئی دوران راجے پوف نے کی.
اجلاس کے دوران عمر ایوب خان نے دونوں ممالک کے مابین تجارت اور ترقی کے مواقع کو واضح کیا.
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اپنی گہری پانیوں والی بندرگاہوں کے ذریعے وسط ایشیائی ریاستوں کے لیے ممکنہ طور پر بہترین اور مختصر راستہ ہے. انہوں نے افغانستان میں امن اور استحاکم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ناصرف پاکستان بلکہ جنوبی و وسطی ایشیائی ریاستوں کی ترقی میں مددگار ثابت ہوگا.
انرجی سیکٹر میں حکومتی پالیسیوں کی وضاحت کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ایک ایسی کھلی اور مسابقتی الیکٹریسٹی مارکیٹ ہمارے زیر غور ہے جو علاقائی سطح پر بجلی کی تجارت کے نئے مواقع فراہم کریگی.
انہوں نے کہا کہ وسط ایشیائی اور جنوبی ایشیائی ممالک میں رابطے اور خاص طور پر سی پیک کی وجہ سے مزید ممالک بھی اس میں شامل ہوں گے.
ترکمان وزیر خارجہ نے پاکستانی وفد کا شکریہ ادا اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے فروغ کی پاکستانی تجویز سے اتفاق کیا. انہوں نے دونوں ممالک کے عوام کی ترقی کے لیے وسائل کے بہترین استعمال کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر اتفاق کیا.
اس موقع پر ترکمانستان کے وزیر توانائی نے کہا کہ ان کے ملک کے پاس گیس کے بیش بہا ذخائر موجود ہیں جس سے وہ سستی بجلی پیدا کرنا ممکن ہے. انہوں نے کہا کہ ترکمانستان ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کر رہا ہے جو کم قیمت بھی ہے اور ایک ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے پاکستان کو درآمد کی جا سکتی ہے.
ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد میردوو نے صدر پاکستان عارف علوی سے بھی ایوان صدر میں ملاقات کی. صدر علوی نے کہا کہ پاکستان ترکمانستان کو کھلے سمندر تک رسائی کیلئے گوادر بندرگاہ، ریلوے نیٹ ورک اور سڑک کے ذریعے راستہ فراہم کر سکتا ہے.
دونوں رہنمائوں نے تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کی جلد از جلد تکمیل پر اتفاق کیا. صدر علوی نے کہا کہ ہم منصوبے کی پاکستان میں افتتاحی تقریب کی منصوبہ بندی کر رہےہیں جس کیلئے ایک تاریخ طے کر لی جائے گی.
صدر نے ترکمانستان کی جانب سے پاکستان کو ایک ہزار میگا واٹ دینے اور پاکستان، افغانستان اور ترکمانستان کی حکومتوں کے مابین معاہدے کو خوش امدید کہا.
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ دونوں ممالک میں بہترین تعلقات کے باجود تجارتی حجم بہت کم ہے اس لیے دو طرفہ تجارتی اور معاشی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے.
انہوں نے کہا کہ زراعت، تعمیرات، پیٹروکیمیکلز اور آئی ٹی کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی ضرورت ہے.
صدر نے گوادر اور ترکمانباشی بندرگاہوں کے مابین سسٹر پورٹ ریلیشن شپ کیلئے ایم او یو کو جلدی حتمی شکل دینے پر زور دیا.