پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کے جوائنٹ گروپ سے بھارت کو ہٹانے کا مطالبہ

بھارت کی پاکستان دشمنی کسی سے پوشیدہ نہیں،پاکستانی فضائی حدود کی حالیہ خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں بم گرانے کا اقدام اس دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اسد عمر کا صدر ایف اے ٹی ایف کے نام مراسلہ

497

اسلام آباد: پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی جانب سے بھارت کو جوائنٹ گروپ کی کو چیئرمین شپ دینے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو گروپ سے ہٹایا جائے ورنہ ایف اے ٹی ایف کی ساکھ کمزور ہوگی.

منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی مدد روکنے کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات ایف اے ٹی ایف میں زیر بحث ہیں.

ٹاسک فورس کے صدر مارشل بلنگس لیا کو لکھے گئے خط میں وزیر خزانہ اسد عمر نے بھارتی شمولیت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی کی پاکستان دشمنی کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف کا تشخص کمزور ہوگا. وزیر خزانہ نے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ FATF کے جائزہ عمل کو شفاف، غیر جانبدارانہ اور بامقصد بنانے کیلئے ایشیا پیسفک جوائنٹ گروپ کے شریک سربراہ (co-chair) کی حیثیت سے کسی اور رکن ملک کا تقرر کیا جائے۔

وزیر خزانہ نے اپنے مراسلہ میں کہا کہ بھارت کی پاکستان دشمنی کسی سے پوشیدہ نہیں اور بھارت کی طرف سے پاکستانی فضائی حدود کی حالیہ خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں بم گرانے کا جارحانہ اقدام اس دشمنی کا ایک اورمنہ بولتا ثبوت ہے۔

مراسلہ میں بھارتی وزیر خزانہ کے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششوں سے متعلق بھارتی وزیر خزانہ کے بیان اور 18فروری 2019ء کے آئی سی آر جی (انٹرنیشنل کنٹری رسک گائیڈ) اجلاس میں پاکستان کے اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانے کی غرض سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کے بھارتی مطالبے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس سے بھارتی عزائم بے نقاب ہوتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے اقتصادی مفادات کو زک پہنچانے کے بھارتی واضح عزائم کے بعد مشترکا گروپ میں شریک سربراہ اور جائزہ کار کی حیثیت سے بھارت کی موجودگی غیر جانبداری اور شفافیت پر مبنی جائزہ عمل کو ختم کر دے گی. ہمیں پختہ یقین ہے کہ آئی سی آر جی عمل میں بھارت کی شمولیت پاکستان کے لئے غیر منصفانہ ہوگی۔

وزیر خزانہ نے زور دیا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایکشن پلان سے متعلق پاکستان کی پیش رفت کے حوالے سے غیر جانبدارانہ جائزہ کو یقینی بنانے کے لئے بھارت کی بجائے مشترکا گروپ کا شریک سربراہ کسی اور رکن ملک کو تعینات کیا جائے۔

پاکستان نے ایشیا پیسیفک گروپ میں بھارتی منفی رویہ پر گزشتہ سال جون میں بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی.

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here