اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے غیر رجسٹرڈ سرکاری ملازمین کی جائیدادوں اور بنک اکائونٹس کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں.
“پاکستان ٹوڈے” کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ایف بی آر کو ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کی گئی تھی. جس کے بعد محکمے نے ہزاروں ایسے سرکاری ملازمین، نجی سکولوں، کالجوں اور ٹیوشن سینٹرز کے مالکان کا پتہ چلایا ہے جو رجسٹرڈ نہیں ہیں.
ایف بی آرکے ماتحت ریجنل ٹیکس آفس اِن لینڈ ریونیو سروس کے اسپیشل یونٹ نے غیر رجسٹرڈ 16000 انفرادی تنخواہ داروں، 2000 غیررجسٹرڈ پراپرٹی مالکان اور پبلک سیکٹرکے غیررجسٹرڈ 200 افسران کی نشاندہی کی ہے جو قابل ٹیکس آمدنی کے باجود ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہیں۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ یہ افراد کئی کئی لاکھ تنخواہیں حاصل کر رہے ہیں جبکہ ایک دھیلا بھی ٹیکس کی مد نہیں نہیں دے رہے جبکہ پوش علاقوں میں مہنگی جائیدادوں کے بھی مالک ہیں.
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے کراچی میں 16 ہزار غیر رجسٹرڈ سرکاری ملازمین کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے جن میں سے 2 ہزار کی جائیدادیں بھی رجسٹرڈ نہیں ہیں.
کراچی کے مخلتف علاقوں میں ایف بی آر نے سینکڑوں غیر رجسٹرڈ سکول، کالج، ٹیونشن سینٹرز کی بھی نشاندہی کی ہے. حال ہی میں ایبٹ آباد میں تعمیر وطن نامی سکول کا ریکارڈ قبضہ میں لیا گیا ہے. مذکورہ سکول ٹیکس چوری میں ملوث تھا اور اس کا ریکارڈ تحقیقات کیلئے اسلام آباد منتقل کردیا گیا ہے.
ایف بی آر حکام کے مطابق انہیں غیر رجسٹرڈ افراد کو نوٹسز جاری کرنے اور مطلوبہ تفصیلات حاصل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے. اگر کوئی شخص تفصیلات فراہم نہیں کرتا تو محکمہ اس کے خلاف 45 دن میں تحقیقات کرکے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریگا.
حکام کے مطابق ایک اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال کے ٹارگٹ کو پورا کرنے کیلئے چیئرمین ایف بی آر کو ٹیکس بیس بڑھانے کی ہدایت کی تھی.
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں 230 ارب روپے کی کمی ہوئی، جبکہ آئی ایم ایف بھی پاکستان کی مالی پوزیشن پر خوش نہیں اور حکومت کو ٹیکس نیٹ بڑھانے کا کہہ چکا ہے.