نیویارک (نیٹ نیوز) پاکستان سے محاذ آرائی اور جنگی صورتحال نے بھارت کو صرف عسکری میدان میں ہی نقصان سے دوچار نہیں کیا بلکہ اسے سفارتی اور اقتصادی میدان میں بھی شدید دھچکے لگ رہے ہیں۔ نیا دھچکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کی صورت میں آیا۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ بھارت نے امریکی مصنوعات پر بہت زیادہ ٹیرف لگا رکھا ہے لہٰذا امریکہ بھی اپنے یہاں آنے والی بھارتی مصنوعات پر ’جوابی ٹیکس‘ لگائے گا۔ یہ وہی امریکہ ہے کہ جو دو عشروں سے بھارت کے ساتھ قریبی تجارتی اور سفارتی تعلقات رکھے ہوئے ہیں حتیٰ کہ بھارت کو نیوکلیئر سپلائر گروپ کا رکن بنوانے میں امریکہ نے ہی مدد کی تھی۔ تاہم واشنگٹن کے مضافات میں کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ بھارت ایک ہائی ٹیرف ملک ہے۔ وہ ہم سے بہت زیادہ پیسے لیتے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس کی ایک مثال ہارلے ڈیوڈسن موٹر سائیکلوں کی درآمد و برآمد ہے۔ جب ہم ایک موٹر سائیکل بھارت بھیجتے ہیں تو وہ سوفیصد ٹیکس لگاتا ہے۔ جب بھارت سے موٹر سائیکل امریکہ درآمد کی جاتی ہے تو کمال ہے کہ ہم ان سے کچھ بھی نہیں لیتے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’لہٰذا میں جوابی ٹیکس چاہتا ہوں‘ یا کم از کم میں ٹیکس لگانا چاہتا ہوں، اسے مرر (منعکس) ٹیکس کہا جائے گا، لیکن یہ جوابی ٹیکس ہو گا۔ اب ٹرمپ کھل کر بھارت کے خلاف آئے ہیں۔ ٹرمپ کے اعلان سے پہلے جنوبی ایشیا کے امور کے ماہر امریکی تجزیہ کار مارئیکل کوگل مین نے ٹوئٹر پر ایک تبصرے میں کہا کہ پاک بھارت محاذ آرائی سے ایک سبق یہ لیا جا سکتا ہے کہ اب تک بھارت نے دنیا کے سامنے پاکستان سے بہتر ہونے کی جو ساکھ بنا رکھی تھی اسے گزشتہ چند دن میں دھچکا پہنچا ہے۔