لاہور: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی کے چیئرمین کمیٹی راؤ اجمل خان نے دوران اجلاس انکشاف کیا ہے کہ آلو کے کاشتکاروں کا بہت برا حال ہے، حکومت کسانوں کے مسائل کا کوئی حل نہیں نکال رہی. نقصان اتنا زیادہ ہوا ہے کہ 3 ہفتوں میں ضلع اوکاڑہ میں 3 کسان صدمے سے جاں بحق ہو گئے۔
انہوں نے قائمہ کمیٹی کے روبرو آلو کے کاشت کاروں کی زبوں حالی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ کسان کو ایک کلو آلو کے 2 روپے ملتے ہیں جبکہ اس مرتبہ فصل پر 8 روپے فی کلو لاگت آئی ہے۔
رائو اجمل خان نے بتایا کہ ان تین کسانوں نے جو اس صدمے کو برداشت نہیں کر سکے ٹریکٹر اور بھینسیں بیچ کر فصل کا شت کی تھی۔
وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی صاحبزادہ محبوب سلطان نے اس موقع پر کہا کہ آلو کے کاشتکاروں کی حالت زار سے وزیر اعظم عمران خان کو آگاہ کر چکا ہوں. یہ معاملہ کابینہ اجلاس میں بھی اٹھائوں گا.
انہوں نے کہا کہ آلو کی قیمت گرنے کی بڑی وجہ فصل کی ریکارڈ پیداوار ہے. حکومت کو اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے خاص مقدار میں آلو خریدنا چاہئے. اس مرتبہ جتنا آلو پیدا ہوا ہے تاریخ میں نہیں ہوا. آلو کی 46لاکھ ٹن فصل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹماٹر کی پیداور میں خود کفیل ہے، بھارت سے ٹماٹر منگواتے ہی نہیں. بھارت کی جانب سے برآمد روکنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، کسی کو بھی بھارت سے ٹماٹر درآمد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی. اگر ٹماٹر وہاں سے آتا ہے تو غیر قانونی ہے۔
وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کے باعث آلو کی برآمد میں مسائل پیدا ہوئے، پاکستان سے آلو سب سے زیادہ روس اور وسط ایشیائی ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے، چین اور جنوبی کوریا سے بھی بات چل رہی ہے.