شنگھائی: چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے امریکا کیساتھ آئندہ ہفتے شروع ہونے والے تجارتی مذاکرات کے حوالے سے محتاط انداز میں پرامیدی کا اظہار کیا ہے.
اسے سے قبل چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مذاکرات میں رفتہ رفتہ بہتری آئی ہے. چینی صدر نے یہ باتیں جمعہ کو امریکی مذاکرات کاروں کے ایک وفد سے ملاقات کے بعد کیں، امریکی وفد میں تجارتی نمائندے Robert Lighthizer اور سیکریٹری خزانہ Steven Mnuchin شامل تھے جنہوں نے سینئر اور ڈپٹی لیول کے مذاکرات میں حصہ لیا.
چینی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے اخبار دی پیپلز ڈیلی نے ایک تبصرے میں لکھا ہے کہ صدر شی کی امریکی وفد کیساتھ بات چیت نے مذاکرات کے گزشتہ ادوار میں ہونے والی پیشرفت کا اعادہ کیا ہے اور یہ بات چیت دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کیلئے اگلے مرحلے میں پیشرفت کا سبب بنے گی.
امریکا کا مطالبہ ہے کہ چین انٹیکچوئل پراپرٹی رائٹس کا بہتر انداز میں نفاذ کرے. اگر دونوں ممالک یکم مارچ تک کسی ڈیل پر نہ پہنچ سکے تو 200 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر امریکا کی طرف سے ڈیوٹیز میں 10 فیصد سے 25 فیصد اضافہ ہو جائے گا.
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک چین کے ساتھ حقیقی تجارتی معاہدے کے پہلے سے زیادہ قریب ہے اوراگر یہ معاہدہ طے پاجاتا ہے تو محصولات کاخاتمہ کرنا ان کیلئے اعزاز کی بات ہوگی۔
اس سے پہلے وائٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری سارہ سینڈرز نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں بڑی معاشی طاقتیں یکم مارچ 2019 کی حتمی مہلت سے پہلے تمام تصفیہ طلب مسائل پرکام جاری رکھیں گی۔