اسلام آباد: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا پاکستان کا پہلا 2 روزہ دورہ 16 فروری کو متوقع ہے اور اس دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 10 ارب ڈالر سے زائد کی 3 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔
انگریزی روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر میں چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ولی عہد کے دورہ کے دوران آئل ریفائننگ، مائع قدرتی گیس(ایل این جی) اور معدنی ترقی کے شعبوں میں 10 ارب ڈالر کی 3 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے.
ہارون شریف کے مطابق سعودی حکومت گوادر میں 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے آئل ریفائنری لگانے میں دلچسپی رکھتی ہے جس کی فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ ریفائنری کی تعمیر سے مقامی بے روزگار افراد کو نوکریوں کے مواقع ملیں گے.
یہ بھی پڑھیے:
انہوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب آئل ریفائنری کے ساتھ پیٹروکیمیکل کمپلیکس بھی تعمیر کرتا ہے تو اس کے لیے الگ سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہو گی۔
گوادر میں سعودی سرمایہ کاری پر چین کے ردعمل کے حوالے سے سوال پر ہارون شریف کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سے آئل ریفائنری کی تعمیر پر چین کو کوئی اعتراض نہیں کیونکہ حقیقتاً سعودی عرب کو جہاں آئل ریفائنری بنانی ہے اس کا تعین فزیبلیٹی اسٹڈی کے بعد کیا جائے گا البتہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مقام پاک چین اقتصادی راہدری (سی پیک) منصوبے سے بہت دور ہے۔
چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ نے بتایا کہ محمد بن سلمان کے ہمراہ 40 رکنی کاروباری وفد بھی آئے گا جو مقامی کاروباری شخصیات اور صنعتکاروں سے بالمشافہ ملاقاتیں کرے گااوراس طرح نجی سطح پر بھی کچھ معاہدے متوقع ہیں۔
جب ہارون شریف سے سوال کیا گیا کہ پاکستان میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب فوراً کیسے مان گیا، تو انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی سرمایہ کاری کی وجہ عمران خان کی قیادت اور پاکستان میں شفافیت یقینی بنانے کا عزم ہے۔