کراچی: وزیرِاعظم کے مشیر برائے صنعت و تجار ت عبدالرزاق داؤد نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کار اداروں کی 100 فیصد شیئر ہولڈنگ کی حوالے سے حکومتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ یہ بات انہوں نے اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے وفد سے بات چیت کے دوران کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو مقامی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری پر راغب کرنے کیلئے حکومت کو کچھ مراعات دینی پڑیں گی۔انہوں نے اضافی برآمدات اور درآمدی متبادل کو فروغ دینے کیلئے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ رزاق دائود نے موجودہ ملکی و غیر ملکی اور نئے آنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار کیلئے یکساں مواقع فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ۔ا س موقع پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے وفد نے عبدالرزاق داؤد کوٹریڈ مارکس کیلئے دانشورانہ پراپرٹی حقوق، پیٹنٹ اور کاپی رائٹ کے حوالے سے اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے مشیر سے2016 سے غیر فعال دانشورانہ پراپرٹی حقوق آرگنائزیشن پالیسی بورڈ کو بھی فعال کرنے کا مطالبہ کیا ۔عبد الرزاق داؤد نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعظم عمران خان کی سربراہی میں حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری اور سرمایہ کاروں پر خاص توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے اور ان کو سہولت فراہم کرنے اور کاروبار کو آسان بنانے کیلئے دور رس پالیسیاں متعارف کرانے پر غور کررہی ہے اور اس حوالے سے انہوں نے 23جنوری کو وزیرِ خزانہ کی جانب سے حالیہ اقتصادی اصلاحات اور بورڈ آف انوسٹمنٹ کے چیئرمین کی جانب سے حالیہ میڈیا بریفنگ میں ان اقدامات کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے ایس ایم ایز اور دیگر شعبوں کو ٹیکس میں سہولت دینے اور پراپرٹی کی رجسٹریشن اور کاروبار میں آسانی فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاروںکو آگاہ کیا کہ حکومت جلد ہی مخصوص شعبوں سے مشاورت کے بعد نئی صنعتی اور نیشنل ٹیرف پالیسی کا اعلان کرے گی اور یقین دہانی کرائی کی حکومت کی بھرپور توجہ بین الصوبائی تعاون میں بہتری پر مرکوز ہے۔اوآئی سی سی آئی کے ممبران نے دوستانہ کاروباری ماحول کوفروغ دینے کی حکومتی کوششوں پر دلچسپی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ حکومت کومخصوص اقتصادی اور ملک میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے نظرِ ثانی شدہ سرمایہ کاری پالیسی پر وضاحت کرنی چاہیے۔ کچھ ممبران نے ملکی مینوفیکچرنگ شعبے کو نقصان پہنچانے والے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو حکومت کی جانب سے سہولت فراہم کرنے اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔1860میں قیام کے بعداو آئی سی سی آئی ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے پلیٹ فارم کے طورپر کام کررہی ہے اور ملک میں صنعت و تجارت کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ او آئی سی سی آئی 200 غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اجتماعی آوازہے جوملک میں تقریباً تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندگی کرتی ہے۔ 35مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی او آئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیاں ملک کے 14اہم سیکٹرز میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے اہم کردار اداکرنے کے ساتھ ساتھ او آئی سی سی آئی فنانشل، تجارتی اور صنعتی شعبوں میں حکومتی پالیسیوںخاص طورپر غیر ملکی سرمایہ کاری کے متعلق پالیسیوں کی تشکیل میں معاونت فراہم کرتی ہے ۔او آئی سی سی آئی کی 56ممبر کمپنیاں کراچی اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے 50ممبران 500 گلوبل فیوچر کمپنیز کے ساتھ منسلک ہیں۔