وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ شرکت کریں گے جس میں کمیشن کو ملک کی معاشی صورت حال پر بریفنگ دی جائے گی جب کہ این ایف سی ایوارڈ کےلیے تجاویز کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
آئین کے آرٹیکل 160 (ون) کے مطابق ہر 5 سال بعد این ایف سی تشکیل دیا جاتا ہے جس میں وفاق اور صوبوں کے وزراء قانونی حیثیت رکھتے ہیں، جب کہ ضروری ہے کہ ہر صوبے سے ایک غیر حکومتی رکن بھی شامل ہو۔
اس سے قبل این ایف سی ایوارڈ کے تحت ہی صوبوں کو محاصل کی تقسیم درجہ ذیل بنیادوں پر کی گئی، جس میں پنجاب کو 51.74 فیصد، سندھ کو 24.55 فیصد، خیبر پختونخوا کو 14.62 فیصد اور بلوچستان کو 9.09 فیصد حصہ ملتا رہا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ صوبوں کے لیے خاص کر خیبر پختونخوا میں 50 لاکھ کے قریب قبائلی افراد کے شامل ہونے کے بعد این ایف سی ایوارڈ کے پیمانے میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔
واضح رہے کہ آئندہ 5 سالوں کے لیے آٹھواں این ایف سی ایوارڈ دینے کے لیے ضروری ہے کہ 9 ویں این ایف سی کی تشکیل کی جائے لیکن اسے مزید ایک قانونی چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ قومی مردم شماری کے حوالے سے متعدد تحفظات بالخصوص کراچی کے حوالے سے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کے باعث اب تک باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاسکا۔
تشکیل نو کے بعد قومی مالیاتی کمیشن کا پہلا اجلاس آج ہوگا
تشکیلِ نو کے بعد قومی مالیاتی کمیشن کا پہلا اجلاس آج ہو رہا ہے، مجموعی طور پر یہ ’’این ایف سی‘‘ کی نویں بیٹھک ہوگی۔