چین کے بھاری قرضوں کی واپسی میں ناکامی پر کینیا اپنی ممباسا پورٹ سے محروم ہو چکا ہے اور چین اس بندرگاہ کا انتظام سنبھالنے کو تیار ہے.
نومبر میں افریقن سٹینڈ نے رپورٹ کیا تھا کہ کس طرح بھاری چینی قرضوں کے عوض کینیا کے سٹریٹجک اثاثوں سے محروم ہونے کے آثار پیدا ہو رہے ہیں اور اب چین چند ہی ماہ بعد کینیا کی سب سے منافع بخش بندرگاہ کا انتظام سنبھالنے کو تیار ہے.
چین نے کینیا کو سٹینڈرڈ گاج ریلوے (Standard Gauge Railway) کے دو سیکشنز کے ترقیاتی کاموں کیلئے 500 ارب شیلنگ (4.9 ارب ڈالر) قرض فراہم کیا تھا.
ممباسا پورٹ کے علاوہ نیروبی میں واقع اِن لینڈ کنٹینر ڈپو بھی کینیا کے ہاتھ سے جاتا دکھائی دیتا ہے.
کینیا کیلئے یہ بڑا دھچکا ہوگا کیونکہ پورٹ اور کنٹیر ڈپو پر کام کرنے والے ہزاروں افریقی کارکن بھی چینی قرض خواہ اداروں کے ماتحت کام کرنے پر مجبور ہوں گے. بندرگاہ پر فوری انتظامی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں تاکہ چینی مفادات کا تحفظ کیا جاسکے.
کینیا نے ایس جی آر ریلوے کے دوحصوں کی تعمیر کیلئے چین سے 500 ارب شیلنگ (4.9 ارب ڈالر) قرض لیا تھا اور اب ممباسا پورٹ سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی براہ راست چین کو جائے گی. چین کے اشتراک سے چلنے والی یہ ریلوے بھاری قرضوں کے بدستور خسارے کا شکار ہے اور اتنا سرمایہ نہیں کما پا رہی کہ قرضے لوٹائے جاسکیں.
دسمبر 2017ء میں کئی ارب ڈالر قرضوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سری لنکا کو اپنی ہمبن ٹوٹا پورٹ کا انتظام 99 سال تک چین کے ہاتھ میں دینا پڑا. یہ بندرگاہ بھارتی ساحلوں سے چند ہی میل کے فاصلے پر ہے اور یہ ملٹری اور کمرشل نوعیت کے لحاظ سے اہم ترین آبی راستہ ہے.
ستمبر 2018ء میں نمبیا چینی قرضے ادا کرنے میںناکام رہا تو چینیوںنے اس کینیتھ کائونڈا انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر قبضہ جما لیا.