اسلام آباد: بدھ کو شبلی فراز کی زیر صدرات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران انکشاف ہوا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی مصنوعات کی درآمدات میں بڑی سطح پر انڈر انوائسنگ ہورہی ہے۔ کسٹم حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں یو ایس بی کی 86 فیصد انڈر انوائسنگ ہو رہی ہے، ہارڈ ڈسک ڈرائیو میں 50 فیصد انڈر انوائسنگ ہو رہی ہے، استعمال شدہ لیپ ٹاپ میں 26.66 فیصد انڈر انوائسنگ ہو رہی ہے۔ کسٹمز حکام نے کمیٹی میں کہا کہ کسٹمز کی تعین کردہ قیمت کے بعد ہی پتہ چل سکے گا کہ ٹیکس کی چوری ہوئی یا نہیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہماری حکومت کے ایجنڈے کی ترجیحات میں شامل ہے۔
دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر و ایوان بالا میں سابق قائد حزب اختلاف شیریں رحمان کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے منصوبوں میں 60 فیصد مقامی لیبر کو یقینی بنانے کیلیے پیش کردہ فارن پرائیویٹ انوسٹمنٹ ترمیمی بل اور بورڑ آف انویسٹمنٹ ترمیمی بل پر ممبران کا اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ کمیٹی چیئرمین نے بل کو آئندہ اجلاس میں مزید غور کیلیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا، سربراہ کمیٹی سینیٹر سسی پلیجو نے بل کی حمایت کی۔ سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ اس ماحول میں یہ بل مناسب نہیں ہے۔
اجلاس میں کراچی کے کینسر مریضوں کو وزیراعظم شکایات سیل سے امداد بند ہونے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔