آئندہ 20 سال میں پاکستان کو81 ہزاراسکولوں کی ضرورت ہوگی: رپورٹ

پنجاب میں آئندہ 20 سال میں مزید 35000 ، سندھ میں 25000، خیبر پختونخوا میں 14000 اوربلوچستان میں 7200 اسکول درکار ہوں گے

900

اقوامِ متحدہ آبادی فنڈ سروے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ 20 سال کے دوران پاکستان کو مزید 81 ہزار 200 اسکولوں کی ضرورت ہوگی جبکہ صوبہ بلوچستان میں لڑکیوں کی تعلیم کی صورتِ حال انتہائی مخدوش ہے.

اقوامِ متحدہ آبادی فنڈ اور دیگر اداروں کے اشتراک سے ہونے والے سروے کی چاروں صوبوں کی تعلیمی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں آئندہ 20 سال میں مزید 35000 ، سندھ میں 25000، خیبر پختونخوا میں 14000 اوربلوچستان میں 7200 اسکول درکار ہوں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا پنجاب میں 5 سے 16 سال کی عمر کے ہر 4 بچوں میں سے 1 بچہ اسکول داخل نہیں ہوپاتا اور یہاں 22 فیصد لڑکے اور 31 فیصد لڑکیاں پرائمری تعلیم تک حاصل نہیں کر پاتیں۔

سروے رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں لڑکیوں کی آدھی سے زیادہ آبادی کو اسکول تک رسائی میسر نہیں جبکہ سندھ میں 5 سے 16 سال کی عمر کی 46 فیصد لڑکیاں پرائمری اسکول تک نہیں جا پاتیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا خیبر پختونخوا میں اسکول نا جانے والی بچیوں کی تعداد آبادی کا 40 فیصد ہے، اگر حکومت نے تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لئے ترجیحی بنیاد پر کام نہ کیا تو اگلے 20 سال میں بچوں کے لئے پرائمری تک تعلیم حاصل کرنا مزید محال ہو جائے گا۔

یاد رہے گذشتہ روز خیبر پختونخواہ کے محکمہ تعلیم نے بھی صوبے میں اسکولوں سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ صوبے میں مجموعی طور پر لڑکیوں کے 114 اسکول غیر فعال ہیں۔

محکمہ تعلیم کے مطابق کوہستان کے 142 میں سے 62 اسکول غیر فعال ہیں، کوہستان میں گزشتہ 4 سال میں غیر فعال اسکولوں کی تعداد 15 سے بڑھ 62 ہوئی، اسی طرح لکی مروت میں 3، مالا کنڈ اور مردان میں 1، 1 پرائمری اسکول، بنوں میں 11، بٹگرام میں 10، بونیر میں 2، ہنگو میں 17 اور کرک میں لڑکیوں کا ایک اسکول غیر فعال ہے۔

ذرائع محکمہ تعلیم کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے بعض اسکول گزشتہ 7 سال سے غیر فعال ہیں، غیر فعال اسکولز میں اساتذہ تعینات ہیں اور تنخواہ لے رہے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here