پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر قرض کی ادائیگیوں کے کل حجم سے کم ہیں، موڈیز

معیشت کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے اشارات مل رہے ہیں کہ پاکستان کو مزید قرضوں کی ضرورت ہوگی، بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کے مطابق پاکستان کو درآمدات اور قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانا ہوگا۔

603

عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے مختلف ممالک کی معیشت پر جائزہ رپورٹ پیش کردی، جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا واجب الادا مقامی اور حکومتی قرضوں کا حجم زرمبادلہ کے ذخائر سے زائد ہوگیا، پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اب بھی بڑا چیلنج ہے۔
امریکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے انویسٹرز سروس میں کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر نچلی سطح پر ہیں اور ان کا حجم دو ماہ کی درآمدت کے بل سے بھی کم ہے ۔
ایجنسی کے مطابق پاکستان پر اس سال واجب الادا قرضوں کا حجم زرمبادلہ کے ذخائر سے کہیں بڑھ کر ہے، اس سے پاکستان بیرونی طور پر عدم تحفظ کا شکار ہوگا اور ناکام ریاست والی صورتحال کی طرف جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے جب پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا تو سعودی عرب سے ملنے والی امداد سے خرابی معاشی صورتحال سے بچنا ممکن ہوا تھا۔
ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کرنٹ اکاؤنٹ میں تسلسل کے ساتھ خسارے کی وجہ سے گر رہے ہیں، یہ خسارہ پچھلے دو سال سے مزید گہرا ہوگیا ہے، اپنی برآمدات نہ بڑھانے کی وجہ سے ہمیں ہر ایک ڈالر کی کمائی پر دو ڈالر خرچ کرنے پڑتے ہیں۔
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اگلے دو ماہ کی قرض اور درآمدات کی ادائیگیوں کے کل حجم سے بھی کم ہیں۔ موڈیز نے اشارہ دیا کہ 2020ء میں مقامی اور غیر ملکی قرضوں کی واپسی کی رقم زرِ مبادلہ کے ذخائر سے زیادہ ہوگی۔
گزشتہ برس اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کیلئے سب سے بڑا چیلنج زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دیکر ملک کو ناکام ریاست بننے سے بچانا تھا۔
اس حوالے سے بیل آؤٹ پیکیج حاصل کرنے کیلئے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ناکامی سے دوچار ہوئے جس سے معاشی صورتحال مزید خراب ہوگئی تاہم وزیراعظم عمران خان نے پچھلے ماہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے کئے تھے جس کے مثبت ثمرات دیکھنے میں آرہے ہیں۔
سال رواں کے جون تک بیرونی مالیاتی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے پاکستان کو 12 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے لیکن سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے محض 3، 3 ارب ڈالرز کی امداد کا اعلان کیا گیا تھا۔ سعودی حکومت کی طرف سے 2 ارب ڈالرز جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ دونوں عرب ممالک کی طرف سے باقی رقم رواں ماہ ملنے کی امید ہے۔
چین کی طرف سے بھی پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کیلئے 2 ارب ڈالرز ملنے کی توقع ہے، تجزیہ کار کہتے ہیں ملک کی معیشت کیلئے آئی ایم ایف پیکیج ناگزیر ہے کیوںکہ امداد صرف 2019ء کیلئے کافی ہوسکے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here