روپے کی گراوٹ کے مثبت اثرات، پاکستان خطے میں مسابقتی دوڑ میں شامل

653

لاہور: 8 جنوری کو رینائسینس کیپیٹل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے اس کے معاوضے 124 ڈالر سے کم ہو کر 107 ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں.
مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین معاوضوں کے فرق میں‌واضح کمی آئی ہے. پچھلے سال اسی عرصہ میں‌ پاکستان میں‌ معاوضہ بنگلہ دیش کی نسبت 100 فیصد زیادہ تھا جو اب کم ہو کر 13 فیصد رہ گیا ہے.
رپورٹ کے مطابق جتنی گراوٹ پاکستانی روپے میں ہوگی اتنا ہی خطے میں بنگلہ دیش کے ساتھ مسابقت بڑھ جائے گی. 2018 میں‌ بنگلہ دیش کا معاوضہ 63 ڈالر تھا جو الیکشن سے کچھ ہفتے قبل بڑھ کر 95 ڈالر ہو چکا ہے.
ایک سال پہلے پاکستان اور بنگلہ دیش کے معاوضے بالترتیب 136 ڈالر اور 64 ڈالر تھے اور یہ فرق کم ہو کر بالترتیب 107 ڈالر اور 95 ڈالر پر پہنچ گیا ہے جس سے پاکستان خطے میں مسابقتی دوڑ میں شامل ہو گیا ہے.

ایسا بھی ممکن ہے کہ اس رپورٹ میں فراہم کردہ ملکوں کی معلومات ناکافی اطلاعات پر مبنی ہوں اور باوثوق نہ ہوں.
رینائسینس کیپیٹل کے مطابق روپے کی قدر میں مزید 10 فیصد کمی کے امکان ہیں.
رپورٹ میں‌ مزید کہا گیا کہ موجودہ کارخانے بنگلہ دیش کو چھوڑنا نہیں‌ چاہتے تاہم اعدادوشمار سرمایہ کاری کے بہاؤ اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری پر گہرا اثر مرتب کر سکتے ہیں.
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے ٹیکسٹائل برآمدکنندگان ابھی بھی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کیلئے موزوں‌ ہیں تاہم اگر معاوضوں میں اتار چڑھاؤ آیا تو سرمایہ کار پاکستان یا دوسرے ممالک سے رجوع کر سکتے ہیں.
2018 کے وسط میں‌بنگلہ دیش کے معاوضے گھانا سے صرف 18 ڈالر اور ایتھوپیا سے 3 گنا.
زیادہ تھے. اب یہ فرق بڑھ کر گھانا سے دوگنا اور ایتھوپیا سے 4 گنا زیادہ ہو گیا ہے.
رپورٹ کے مطابق قابل غور امر یہ ہے کہ ایتھوپیا بیشک گھانا سے زیادہ سستا ہو لیکن یہاں‌ بجلی اور خواندگی کی شرح بھی بہت کم ہے.
حکومت نے پاکستان کی برآمدات میں‌ اضافہ اور اس کی دوسرے ممالک سے مسابقت کیلئے صنعتوں‌کیلئے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی جیسے اقدامات کئے ہیں.
ادارہ برائے شماریات پاکستان کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں‌ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں برآمدات کی شرح میں پچھلے سال کی نسبت 1.7 فیصد اضافہ ہوا جس سے ملکی برآمدات پچھلے سال کی 11 بلین ڈالر کی سطح سے بڑھ کر 11.186 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے.
نومبر اور دسمبر 2018 میں ملک میں برآمدات 4 فیصد اضافے کے ساتھ 2.06 بلین ڈالر ہو چکی ہیں.
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں ملک میں‌ درآمدات کی شرح میں 2.8 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے جو 28.941 بلین ڈالر سے گھٹ کر 28.126 بلین ڈالر ہو گئیں ہیں.
اگر دسمبر 2017 اور 2018 کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو درآمدات 8 فیصد کمی کے ساتھ 4.910 بلین ڈالر سے گھٹ کر 4.493 بلین ڈالر ہو گئیں ہیں.

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here