اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے بینکوں سے قرضے معاف کروانے والوں کی تفصیلات حاصل کرنے کے اختیارات اور بینکوں کے ڈیٹا تک آن لائن رسائی ختم کردی گئی اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا.
نجی ٹی وی کے مطابق ایسا ایف بی آر کے انکم ٹیکس قوانین 2002ء میں ترامیم کے بعد کیا گیا ہے.
نوٹیفیکیشن کے مطابق کرنسی ٹرانزیکشن رپورٹ اورمشکوک ٹرانزیکشنز کرنے والوں کی معلومات لینے پربھی پابندی لگائی گئی ہے.
ایف بی آر کے اختیارات محض بینکوں سے قرضوں پرمنافع کی تفصیلات حاصل کرنے تک محدود ہوں گے جبکہ یہ معلومات بھی بینکوں کی جانب سے آن لائن سسٹم کے ذریعے الیکٹرانیکلی ایف بی آرکو فراہم کی جائیں گی۔
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ اب بینکوں کو نان فائلرزکے ساتھ فائلرٹیکس دہندگان کی تفصیلات بھی آن لائن ایف بی آرکو فراہم کرنا ہوں گی، بینکوں کواب یہ مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹ ایف بی آرکونہیں بھجوانا ہوگی.
دوسری جانب کرنسی ٹرانزیکشن اورمشکوک ٹرانزیکشن رپورٹ کی تفصیلات حاصل کرنے کے اختیارات، کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ہونے والی ادائیگیوں کی تفصیلات حاصل کرنے کے اختیارات سمیت ایف بی آرکی بینکوں کے ڈیٹا تک آن لائن رسائی ختم کردی گئی۔
ایف بی آرایک ماہ میں 10 لاکھ روپے یا زائد رقم نکلوانے والے لوگوں کے کوائف اورکٹوتی کردہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی اسٹیٹمنٹس کی تفصیلات حاصل کرسکے گا اور آئندہ ایف بی آر 50 ہزار روپے سے زائد یومیہ، ایک ماہ کے دوران دس لاکھ روپے سے زائد رقوم نکلوانے والے فائلرونان فائلر لوگوں کی مانیٹرنگ کرے گا اور بینکوں کی ماہانہ اسٹیٹمنٹس سے معلومات کی بنیاد پر لوگوں کے ذرائع آمدنی معلوم کئے جائیں گے تاکہ قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔