اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا ہے کہ تاجر برادری متحدہ عرب امارات کے ولیعہد شیخ محمد بن زید النہیان کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کیلئے 6.2ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا خیرمقدم کرتی ہے، اس سے پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ حل کرنے میںاہم مدد ملے گی اور معیشت پر نجی شعبے و سرمایہ کاروں کا اعتماد بہتر ہو گا۔
پیر کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کی مدد کی ہے جو دونوں ممالک کی گہری دوستی اور عمدہ تعلقات کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے اور ایسے مشکل وقت میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستان کو صرف.8 2 فیصد شرح سود پر 3 ارب ڈالر کا قرضہ فراہم کرنا اور تاخیری ادائیگی کی بنیاد پر 3.2 ارب ڈالر کا تیل درآمد کرنے کی سہولت فراہم کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یو اے ای پاکستان کیلئے خیر سگالی کے جذبات رکھتا ہے اور پاکستان کو معاشی طور پر ایک مضبوط ملک دیکھنا چاہتا ہے۔
احمد حسن مغل نے کہا کہ پاکستان سالانہ تقریباً 16 ارب ڈالر کا تیل اور ایل این جی درآمد کرتا ہے جبکہ 28 دسمبر 2018ء تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر تقریباً 13.8 ارب ڈالر تک آ گئے ہیں جن میں سے سٹیٹ بینک کے ذخائر صرف 7.28 ارب ڈالر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خام تیل درآمد کرنے کی تقریباً 57 فیصد ضرورت متحدہ عرب امارات سے پوری کرتا ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یو اے ای کی طرف سے پاکستان کو تاخیری ادائیگی کی بنیاد پر تیل درآمد کرنے کی سہولت فراہم کرنے سے پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے مسئلہ سے نمٹنے کا بہتر موقع ملے گا اور معیشت کی مشکلات کچھ حد تک کم ہوں گی۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید نے کہا کہ حالیہ ملاقاتوںمیں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی قیادت نے موجودہ تعلقات کو طویل المدت سٹرٹیجک اقتصادی پارٹنرشپ میں تبدیل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے جو خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک۔امارات تجارت کیلئے ٹاسک فورس کا قیام اور طویل المیعاد سرمایہ کاری فریم ورک معاہدہ پر مثبت پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات قائم کرنے میں معاون ثابت ہو ں گے۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ای خلیجی ممالک میں سے پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ملک ہے اور حکومت کو چاہئے کہ یو اے ای کو سی پیک منصوبے میں بھی سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دے۔
رافعت فرید نے کہا کہ پاکستان انفراسٹریکچر کی ترقی، توانائی کی پیداوار، زرعی صنعتوں، انشورنس اور رئیل اسٹیٹ سمیت معیشت کے متعدد شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پرکشش مواقع فراہم کرتا ہے اور متحدہ عرب امارت کیلئے اچھا موقع ہے کہ وہ ان مواقعوں سے فائدہ اٹھائے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کیلئے ایلومینیم کی پیداوار، زراعت، ہارٹی کلچر، فارمنگ، ڈیری فارمنگ، لائیو سٹاک، فنانشل سیکٹر، پری فیبریکیٹڈ گھروں اور سستے گھروں کی تعمیر کے شعبوں میں بھی جوائنٹ وینچرز کے پرکشش مواقع موجود ہیں لہذا دونوں ممالک ان مواقعوں سے استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات ایس ایم ای شعبے میں بھی ایک دوسرے سے قریبی تعاون فروغ دے کر فائدہ مند نتائج حاصل کر سکتے ہیں، دونوں ایس ایم ایز کے درمیان مضبوط روابط قائم کرنے کیلئے کوششیں تیز کریں۔