لاہور: عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے میکرو ریسرچ ونگ فچ سولیوشن نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کو اپنی مقبولیت برقرار رکھنا ہے تو اسے ملک میں اقتصادی بہتری کے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
جمعہ کو جاری ہونے والی فچ سولیوشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو مغرب کے ساتھ بگڑتے بین الاقوامی تعلقات اور بڑھتی اپوزیشن کے باعث پالیسی سازی میں بڑھتے خطرات کے پیش نظر نتائج فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑے گی۔
رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ معاملات کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا اور یہ کہنا پڑا کہ پاکستان اب دوسروں کی جنگوں کیلئے مزید کرائے کی بندوق نہیں بن سکتا.
چین کیساتھ بتدریج گہرے ہوتے تعلقات پاکستان کیلئے حوصلے کا باعث ہیں اور حکومت اس پر ضرورت سے زیادہ انحصار کر رہی ہے تاہم اب بھی حکومت کو فوجی امداد کیلئے امریکا اور بیل آئوٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف پر انحصار کرنا پڑتا ہے.
فچ سولیوشن کی رپورٹ میں پاکستان کے مختصر مدتی سیاسی رسک انڈیکس کو 100 میں سے 48.2 اسکور دیا گیا. تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ رائے عامہ بڑی تعداد میں نئے وزیر اعظم کے حق میں ہے.
رپورٹ کے مطابق حکومت کے پہلے پانچ ماہ کرپشن کے ہائی پروفائل کیسوں کی نذر ہوگئے جس کی وجہ سے ابتدائی طور پر معاشی اصلاحات سے توجہ ہٹ گئی اور کرپشن کے خلاف اقدامات کو اپوزیشن نے سیاسی انتقام کا نام دیا.
فچ سولیوشن کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی ابھی انتخابی پوزیشن میں ہے لیکن اس کی ساکھ تیزی سے گر رہی ہے جس کا ایک مظاہرہ ضمنی انتخابات میں دیکھنے کو ملا جس میں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کو نمایاں کامیابی ملی تھی. ضمنی انتخابات میں گو کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کو چار چار سیٹیں ملیں تاہم پی ٹی آئی اپنی دو سیٹیں ہار گئی جن میںسے ایک وزیراعظم عمران خان کی چھوڑی ہوئی تھی.
فچ سلیوشن کے مطابق اس منظر نامے سے ظاہر ہوتا کہ اپوزیشن مضبوط ہو رہی ہے. ایک متحد اپوزیشن کی صورت میں حکومت کیلئے پالیسی سازی اور اس کے نفاذ میں خطرات زیادہ ہو رہے ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس قومی اسمبلی میں واضح اکثریت نہیں ہے اور وہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے چھوٹی جماعتوں پر انحصار کررہی ہے جو سیاسی فائدے کے لیے مضبوط اپوزیشن کو فائدہ پہنچاسکتا ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے پاس کل ملا کر 139 سیٹیں ہیں اور یہ دونوں جماعتیں دوسری اور تیسری اکچریتی جماعتیں ہیں.
فچ ریٹنگز نے دسمبر میں بڑھتے بیرونی خسارے اور قرضوں کی عدم ادائیگی پرپاکستان کی ریٹنگ ‘بی’ کر دی تھی.