اسلام آباد: وزیرِاعظم عمران خان نے پی آئی اے کو خسارہ سے نکالنے اور منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے مربوط اور جامع بزنس پلان کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ایئرلائن ہونے کے ناطے پی آئی اے ملک کی پہچان ہے، اس کی بحالی کےلئے حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ سپورٹ فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات منگل کو پی آئی اے میں جاری اصلاحات سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ ہوا بازی محمد سومرو، پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان، سینٹر فیصل جاوید، چیئرمین پی آئی اے ایئر مارشل ارشد محمود ملک اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ وزیراعظم کو پی آئی اے کے انتظامی، مالی و دیگر معاملات اور ادارے کی بہتری کےلئے کی جانے والی کوششوں کے حوالہ سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین پی آئی اے ایئر مارشل ارشد محمود ملک نے ادارے کی حالتِ زار بہتر بنانے، ادارے کو منظم اور پروفیشنل طریقے سے چلانے، کرپشن اور بدعنوانیوں کا خاتمہ کرنے، مالیاتی خسارے میں کمی لانے اور سروس کی بہتری کےلئے کئے جانے والے اقدامات کے حوالہ سے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ ادارے کا کل خسارہ 414.3 ارب روپے ہے، اس خسارے میں 247 ارب روپے قرضوں کی مد میں، 144.7 ارب روپے واجبات، 4 ارب روپے قرضوں کی رقم کی واپسی کی ماہانہ قسط اور 1.5 ارب روپے ماہانہ سود کی مد میں شامل ہیں۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ ماضی میں منافع بخش اور غیر منافع بخش روٹس پر عدم توجہ کی وجہ سے اس وقت محض سات بین الاقوامی روٹس پر پی آئی اے کو 500 ملین کے خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اندرون ملک غیر منافع بخش روٹس پر ہونے والا خسارہ اس سے علیحدہ ہے، ان نقصانات کے پیش نظر موجودہ انتظامیہ کی جانب سے بین الاقوامی روٹس کا ازسرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ہوائی جہازوں کی حالتِ زار اور متعلقہ زمینی سہولتوں پر عدم توجہ کے باعث جہاں بنیادی سہولتوں کا فقدان تھا وہاں قیمتی مشینری اور آلات بھی کھلے آسمانوں تلے تباہی کا شکار تھے، موجودہ انتظامیہ نے اس شعبہ پر بھی خاص طور پر توجہ دی ہے۔ پی آئی اے میں موجود افرادی قوت اور ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ سے متعلق بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ادارے میں جاری اصلاحات پر بات کرتے ہوئے وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ 2 ماہ میں 194 گھوسٹ ایمپلائز جبکہ 73 کیبن کریو اور سات پائلٹس کو جعلی ڈگری کی بنیاد پر فارغ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں ادارے کی بحالی کے سلسلہ میں اٹھائے جانے والے اقدامات، نئے جہاز حاصل کرنے کی کوششیں، پائلٹوں کی تربیت کےلئے سیمولیٹر کے حصول، کیبن عملہ کی تربیت و دیگر مالی معاملات پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ملازمین کی بہتری کےلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ پی آئی اے کے چھوٹے ملازمین کو بروقت تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کے وسائل پر ناجائز طریقے سے قابض لوگوں سے وسائل واگزار کرا رہے ہیں تاکہ ان کا صحیح استعمال یقینی بنایا جا سکے۔ چیئرمین پی آئی اے ایئر مارشل ارشد محمود ملک کی جانب سے وزیرِاعظم کو آئندہ تین ماہ اور طویل مدتی منصوبے پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ قومی ایئرلائن ہونے کے ناطے پی آئی اے ملک کی پہچان ہے، بدقسمتی سے قومی ایئر لائن کا شمار بھی ان اداروں میں ہوتا ہے جو ماضی میں بدانتظامی، کرپشن اور مفادات کی نذر ہوئے اور ان اداروں کا بوجھ عام آدمی اور ٹیکس دہندگان کو مسلسل برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ وزیرِاعظم کی جانب سے موجودہ انتظامیہ کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ قومی ایئر لائن کی بحالی اور اسے منافع بخش ادارہ بنانے کےلئے حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ سپورٹ فراہم کی جائے گی۔ وزیراعظم نے چیئرمین پی آئی اے کو مربوط اور جامع بزنس پلان کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تاکہ ادارے کے خسارے پر قابو پایا جا سکے اور پی آئی اے کو منافع بخش ادارہ بنا کر اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکے۔