اسلام آباد: پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکاؤئنٹس کیس کی سماعت منگل کے روز سپریم کورٹ میں ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے استفسار کیا کہ کیا علیمہ خان نے رقم ادا کر دی ہے۔چیف جسٹس نے اسفسار کیا کہ ہم نے علیمہ خان کو کتنا وقت دیا تھا؟ ممبر ٹیکسایف بی آر نے بتایا کہ علیمہ خان 13جنوری تک پیسے جمع کروا سکتی ہیں۔
چئیرمین ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی بہن کو 29.4 ملین روپے ادا کرنے ہیں اور ان کے پاس 13جنوری تک رقم ادا کرنے کا وقت ہے۔چیف جسٹس کے پوچھنے پر چئیرمین ایف بی آر جہانزیب خان نے بتایا کہ 167 ملین روپے کی ادائیگی ٹیکس کی مد میں وصول ہو چکی ہے۔
جب کہ 140ملین روپے کی ادائیگیوں کا مزید تعین کر لیا ہے۔چئیرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ تمام کیسز پر کاروائی کر رہے ہیں۔
جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وقار احمد نے جرمانے کی رقم ادا کر دی ہے؟ جس پر ان کے وکیل نے آگاہ کیا کہ ان کے موکل نے 60 ملین روپے کی رقم ادا کر دی ہے۔چیف جسٹسنے مزید کہا کہ خدا کا واسطہ ہے کہ ملک کا پیسہ خزانے میں لانے میں کردار ادا کریں اور اس کام کو جلد پورا کریں۔واضح رہے گذشتہ چیف جسٹس نے علیمہ خان سے اسسفسار کیا کہ دوبئی میں کتنے کی جائیدادیں خریدیں؟ علیمہ خان نے جواب دیا کہ دوبئی میں 3لاکھ75ہزار ڈالر کی جائیدادیں خریدیں۔
علیمہ خان کا عدالت میں کہنا تھا کہ 50 فیصد اپنی رقم اور 50فیصد بینک سے قرضہ لے کر جائیداد خریدی،2008ء میں خریدی گئی جائیدادوں کو گذشتہ سال فروخت کر دیا۔پاکستانی پونے تین کروڑ روپے کی جائیدادیں خریدیں تھیں۔ دوران سماعت وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خان نے دوبئی میں 2008ء میں جائیداد خریدی۔جائیدادوں کے رقم بینکنگ چینل کے ذریعے سے دوبئی بھیجی۔ایف بی آر حکام نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خان نے دوبئی میں جائیداد خریدی۔جائیداد کی 50فیصد رقم علیمہ خان نے دی، سپریم کورٹ نے علیمہ خان کو 29.4ملین روپے جمع کروانے کا حکم دے دیا تھا۔