تیل وگیس کے شعبے میں پانچ ماہ کے دوران 72.5 ملین ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری

557

اسلام آباد : رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ مہینوں میں ملک میں تیل وگیس کے شعبے میں 72.5 ملین ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد گزشتہ 10 برسوں میں ملک میں تیل وگیس کے شعبے میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم3ہزار 904 اعشاریہ 2 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔سرمایہ کاری بورڈ کے مطابق روں مالی سال کے ابتدائی پانچ مہینوں میں ملک میں تیل وگیس کے شعبے میں 72.5 ملین ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ہوئی۔
پاکستان میں تیل وگیس کا شعبہ ان شعبوں میں شامل ہے جہاں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے امکانات زیادہ ہے۔اعداد وشمارکے مطابق مالی سال 2009-10ء میں تیل وگیس کے شعبے میں 740.6 ملین ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی۔
مالی سال2010-11ء میں تیل وگیس کے شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 512.2 ملین ڈالر رہا، مالی سال سال 2011-12ء میں اس شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 629.4 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
اسی طرح مالی سال 2012-13 میں تیل وگیس کے شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی مالیت 559.6 اورمالی سال 2013-14ء میں اس شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 502 ملین ڈالر ریکارڈکیا گیا۔ اعداد وشمارکے مطابق مالی سال2014-15ء میں اس شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کاحجم 300.5 ملین ڈالر ، مالی سال 2015-16ء میں 248.9 ، مالی سال 2016-17ء میں 146ملین ڈالر جبکہ مالی سال 2017-18ء میں تیل وگیس کے شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 194.8 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
یوں گزشتہ 10 مالی سالوں میں اس شعبے میں مجموعی طورپر 3904.2 ملین ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2017۔18 میں مجموعی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی مالیت 2 ارب 76 کروڑ 76 لاکھ ڈالر رہی ہے۔تیل وگیس کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس شعبے میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش موجود ہے اورضرورت اس امر کی ہے کہ اس شعبے میں غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں کوہ سلیمان اورکیرتھر رینج میں تیل وگیس کے وسیع تر ذخائرموجود ہیں۔جہاں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کیاجاسکتا ہے ، اسی طرح سمندرمیں تیل وگیس کی تلاش میں بھی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی گنجائش ہے۔ان کا کہنا ہے کہ شیل گیس ایسا شعبہ ہے جہاں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے ، اس شعبے میں پاکستان میں اگرچہ کام شروع ہواہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ روایتی طولی(ورٹیکل) ڈرلنگ کی بجائے شیل گیس کی تلاش کیلئے عرضی ڈرلنگ سے کام لیا جاتاہے اوراس پر اخراجات روایتی ڈرلنگ سے 19گنا زیادہ آتے ہیں اس لئے یہاں پر براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے حکومت کو خصوصی طورپرکام کرنا چاہئیے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here