اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ چین مارکیٹ رسائی دے، جون 2019 تک چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ دوئم پر دستخط ہوجائیں گے اور امید ہے کہ چین ہمیں اپنی منڈیوں تک رسائی دے گا۔
کاروباری طبقے کے مسائل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کاروبار میں آسانیاں پاکستان میں مسئلہ ہے، کاروباری آسانیوں کی رینکنگ میں پاکستان 147 سے 137 نمبر پر آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کاروبار میں آسانیوں کے لیے انہیں پاکستان کو 100 سے نیچے کی رینکنگ پر لانے کا ہدف دیا ہے۔
عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ دس سال سے ملک میں ڈی انڈسٹرالائزیشن ہوئی ہے، ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں جو کہ صرف صنعتوں کے قیام سے ممکن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنوری میں سپلمنٹری بجٹ لا رہے ہیں جس میں کچھ تبدیلیاں ہوں گی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) صرف وصولیات کے لیے کسی پر ڈیوٹی نہیں لگا سکے گا، حکومت کسٹم ڈیوٹیز اورریگولیٹری ڈیوٹیز کو ایک جگہ فکس کرے گی۔
عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ٹیرف پالیسی انڈسٹرلائزیشن پر مبنی ہوگی، خام مال پر ڈیوٹی نہیں ہونی چاہیے ہمیں صعنتوں کو تحفظ دینا ہے۔
مشیر تجارت نے کہا کہ انڈسٹریل پالیسی کا مسودہ وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سروس فراہم کرنیوالے ٹیکس کلکٹر بن گئے ہیں، ایف بی آر ٹیکس اکٹھے کرے گا، اب ای او بی آئی اور دیگر ادارے فیکٹریوں میں نہیں آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکسٹائل کی برآمدات تک محدود نہیں رہنا اور ایکسپورٹ کو 50 بلین ڈالر سے اوپر لانا ہے۔
مشیر تجارت نے بتایا کہ موٹرسائیکل، ریفریجریٹر، واشنگ مشین اور ائیر کنڈیشن کی برآمدات کے لیے تجاویز مانگی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین سے ڈیوٹی فری پنسل درآمدی ہوتی ہے، اس لیے وہ یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ ہماری پنسل صعنت پر ڈیوٹی ہو۔
اس موقع پر تاجروں نے شکایت کی کہ انہیں گیس کا ایڈوانس بل آرہا ہے اور جو بل دو کروڑ آتا تھا اب وہ چار کروڑ آرہا ہے۔
مشیر تجارت نے ایڈوانس بل کی کاپی اپنے پاس رکھ لی اور تاجروں کو ان کے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کروائی۔