24 گھنٹوں بعد کراچی کو سی این جی کی فراہمی بحال

سوئی سدرن و ناردرن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز تحلیل، 4 رکنی کمیٹی کی مینیجنگ ڈائریکٹرز کے خلاف تحقیقات شروع

535

کراچی: پیر کی صبح 8 بجے بند کیے گئے سی این جی اسٹیشنز کو 24 گھنٹے بعد کھول دیا گیا.
اس سے قبل بھی ایک ہفتے تک صوبے میں سی این جی اسٹیشنز بند رہے تھے، جب سوئی سدرن گیس کمپنی نے غیرمعینہ مدت تک گیس سپلائی بند کردی تھی۔
سوئی سدرن کمپنی نے گیس فیلڈز میں خرابی کا دعویٰ کیا تھا جس سے انڈسٹریز اور رہائشی علاقوں میں گیس کی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی۔
سی این جی بند ہونے سے پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام ہوگیا تھا، جس کے باعث اسکول،کالج، یونیورسٹی اور دفاتر جانے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ گیس کی بندش کے باعث سندھ میں 70 فیصد صنعتیں بھی بند ہوگئی تھیں۔
بعدازاں سندھ میں گیس بحران پر وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لے کر سوئی سدرن و ناردرن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تحلیل کردیا تھا جبکہ دونوں کمپنیوں کے مینیجنگ ڈائریکٹرز کے خلاف تحقیقات بھی شروع کردی گئیں۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے دونوں کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تبدیلی کا فیصلہ وزیر پیٹرولیم اور وزیر توانائی سے مشاورت کے بعد کیا جب کہ سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نیپرا کے ساتھ مل کر کرنے کا حکم دیا ہے۔ دونوں کمپنیوں کے ایم ڈیز کے خلاف پہلے ہی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے جو 4 رکنی کمیٹی کررہی ہے، کمیٹی تحقیقات میں بیرونی ماہرین کی خدمات حاصل کرسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق دونوں کمپنیوں کے ایم ڈیز کے خلاف تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی 72 گھنٹوں میں اپنی سفارشات کے ساتھ رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سوئی ناردرن گیس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان کی تعداد 14 اور سوئی سدرن گیس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعداد 11 ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے حکام کو مزید احکامات دیئے کہ گیس بحران کے حل کے حوالے سے متبادل انتظامات کیے جائیں تاکہ گھریلو صارفین کی مشکالت کو کم کیا جاسکے۔
واضح رہےکہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے ایک ہفتے سے گیس فیلڈز میں خرابی کا دعویٰ کیا ہے جس سے انڈسٹریز اور رہائشی علاقوں میں گیس کی سپلائی بری طرح متاثر ہے۔
ایک ہفتے کے دوران سندھ بھر میں 4 دن سی این جی اسٹیشنز بھی بند رہے اور سوئی سدرن نے غیرمعینہ مدت تک سی این جی اسٹیشنز کو گیس سپلائی بند کردی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here