پاکستان نے رواں مالی سال2018-19کے پہلے پانچ ماہ جولائی سے نومبر تک 6.5ارب ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کیں جو گزشتہ مالی سال کے دوران5.6ارب ڈالر تھیں‘ادارہ شماریات پاکستان کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران پاکستان کے تیل کے درآمدی بل میں 17.63فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ملک کی دیگر درآمدات پر بھی دبائو بڑھ گیا ہے‘شماریاتی بیورو پاکستان کے ڈیٹا کے مطابق ایک سال میں تیل کی مصنوعات کی درآمد میں 900ملین ڈالر کا اضافہ ہواہے جبکہ تیل کی درآمدات میں اضافے کے باعث ملک کی مجموعی درآمدات رواں مالی سال کے صرف پانچ ماہ میں23.6ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں‘بیورو پورٹ میں کہا گیا ہے کہ درآمدی بل میں اس اضافے کے نتیجے میں کرنٹ اکائونٹ خسارے کا حجم بھی بڑھا ہے جو اس وقت حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج بنا ہوا ہے‘پی بی ایس ڈیٹا کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات نومبر میں 20.86فیصد اضافے کے ساتھ1.36ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیہ میں 1.12ارب ڈالر تھیں ، حکومت نے 2.9ارب ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کیں جبکہ خام پٹرولیم پر2.1ارب ڈالر خرچ کئے‘ اسی طرح ایل این جی کی درآمد پر1.5ارب ڈالر اور86ملین ڈالر کی ایل پی جی بھی درآمد کی،بیورو رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی وجہ سے تمام شعبوں میں امپورٹس ٹیبل پر منفی گروتھ نظر آ رہی ہے
پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں 6.5ارب ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کیں
ایل این جی 1.5ارب ڈالر اور ایل پی جی کی درآمد پر86ملین ڈالر خرچ ہوئے،شماریاتی بیور و پاکستان