چین کا رواں ماہ قومی خزانے میں 2ارب ڈالرز جمع کروانے کا امکان

متحدہ عرب امارات ، قومی خزانے میں 3ارب ڈالرز تک قسطوں کی صورت میں جمع کرائے گا ، اس کے علاوہ 3ارب ڈالرز تک کا تیل بھی فراہم کیا جائے گا

619

اسلام آباد: رواں ماہ دسمبر میں ہی چین ،قومی خزانے میں 2ار ب ڈالرز جمع کراسکتا ہے، اہم بات یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات بھی پاکستان کو قرضے کی رقم فراہم کرے گا۔ ایک سینئر عہدیدار نے نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2019تک پاکستان کو 6ارب ڈالرز تک مل جائیں گے جیسا کہ سعودی عرب سے بھی رقوم حاصل کی گئی ہے۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات ، قومی خزانے میں 3ارب ڈالرز تک قسطوں کی صورت میں جمع کرائے گا ، اس کے علاوہ 3ارب ڈالرز تک کا تیل بھی فراہم کیا جائے گا جس کی ادائیگی بعد میں کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں عہدیدار کا کہنا تھاکہ بہت ممکن ہے کہ چین قسطوں کے بجائے یکمشت ہی 2ارب ڈالرز پاکستان کو فراہم کردے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی حکام 15ارب آر ایم بیز(یوآن) کی خریداری کے حتمی مراحل میں ہیں ، جو کہ کمرشل قیمت پر خریدے جائیں گے ، جس کی قیمت 2ارب ڈالرز سے زائد ہوگی ، اس کے ذریعے چین کے ساتھ مقامی کرنسی میں تجارت کی جائے گی اور پاکستان کو ڈالرز کے دباؤ سے نکلنے میں مدد ملے گی۔ چین سے دسمبر میں اور متحدہ عرب امارات سے اگلے برس جنوری میں ملنے والی رقوم سے پی ٹی آئی حکومت کو بڑی حد تک راحت ملے گی ۔تاہم ، ان کا کہنا تھا کہ چین چاہتا ہے کہ پاکستان قومی خزانے کی مضبوطی کے لیےاس کی معاونت کا زیادہ چرچا نہ کرے ۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسد عمر کا حالیہ بیان کہ پاکستان کو آئی ایم ایف بیل آئوٹ پیکج لینے کی کوئی جلدی نہیں ہے ، اس جانب اشارہ ہے کہ چین اور متحدہ عرب امارات ، پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کو استحکام دینے والے ہیں۔ عہدیدار نے وزیر خزانہ اسد عمر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ادائیگی کے توازن کا مسئلہ ختم ہوچکا ہے اور اسد عمر کو اس بات کا یقین تھا کہ چین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بات چیت مثبت رہی ہے اور پس پردہ دونوں ممالک سے جو مذاکرات ہوئے ہیں اس کے نتائج جلد آنے والے ہیں ، جب کہ چین اور متحدہ عرب امارات ، پاکستان کے معاشی مسائل کو ختم کرنے میں کافی حد تک اس کا ساتھ دینے کو تیار ہیں۔
پاکستان کو پہلے ہی سعودی عرب کی جانب سے 2ارب ڈالرز مل چکے ہیں اور صرف 1ارب ڈالرموصول ہونا باقی ہیں ۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here