اسلام آباد: منی لانڈرنگ کے سہولت کاروں کیخلاف ایک بڑے آپریشن کے تحت وفاقی حکومت نے ملک بھر میں ایف آئی اے، پاکستان کسٹمز، اینٹی نارکوٹکس فورس اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے ان اداروں میں موجود منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر، دہشتگردی کیلئے سرمایہ دینے والوں اور پاکستان سے سرمایہ باہر منتقل کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے جبکہ ایک وزارتی سطح کی 6 رکنی کمیٹی اس سارے عمل کی نگرانی کر رہی ہے تاکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے پروٹوکولز کی تعمیل کی جاسکے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے، کسٹمز، کوسٹ گارڈز، نیول انٹیلی جنس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک بھر میں جاری کریک ڈاؤن اور آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پشاور ائیرپورٹ پر ایف آئی اے کے ایک انسپکٹر کو 2 لاکھ برطانوی پاؤنڈ کی اسمگلنگ کی کوشش کرتے ہوئے جمعہ کے دن گرفتار کیا گیا. کسٹمز حکام نے ملزم کے ساتھی کو بھی گرفتار کرلیا جسے ائیر پورٹ پر موجود ایف آئی اے اہلکاروں کی مدد حاصل تھی۔ دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان ایف اے ٹی ایف کے معیار کے مطابق سختی سے اقدامات کروانا چاہتے ہیں اور حالیہ کریک ڈاؤن بھی وزیر اعظم احکامات کے تحت کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے سابق ادوار میں ایف اے ٹی ایف کو مختلف وزارتوں کے چکر لگانے پڑتے تھے تاہم وزیر اعظم عمران خان نے تمام معاملات سے نمٹنے کیلئے وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی زیر قیادت ایک 6 رکنی وزارتی سطح کی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو ایف اے ٹی ایف کے ساتھ ڈیل کرتی ہے۔
ٹیم میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر قانون فروغ نسیم، معان خصوصی برائے وزیر اعظم عبدالرزاق داؤد بھی شامل ہیں جبکہ وزیر اعظم خود بھی معاملات کو دیکھتے رہتے ہیں۔ذرائع کے مطابق سرمائے کی منتقل، منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کی گئی ہے