‘گناہ ٹیکس’ کے نفاذ سے تمباکو انڈسٹری پرمزید منفی اثرات مرتب ہوں گے

اس سے پیداوار کم ہوگی، ٹیکس کولیکشن میں بھی کمی ہوگی جبکہ ملک میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت بڑھے گی جس سے صحت کے شعبے میں بہتری کیلئے اقدامات بھی متاثر ہوں گے

701

لاہور: وفاقی حکومت آئندہ بجٹ سے پہلے تمباکو انڈسٹری پر گناہ ٹیکس لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، اگر حکومت اس منصوبے میں کامیاب رہی تو پاکستان میں سگریٹ بنانے اور درآمد کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں کیلئے مسائل کئی گناہ بڑھ جائیں گے۔

100روزہ پلان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ صرف دو تمباکو کمپنیوں کا مارکیٹ شیئر 60 فیصد ہے اور تمباکو اندسٹری کے مجموعی ٹیکس کولیکشن میں سے 98 فیصد یہی دو کمپنیاں ادا کرتی ہیں جبکہ باقی تمام مقامی کمپنیاں جن کا مارکیٹ شیئر 40 فیصد ہے وہ قومی خزانے کو صرف 2 فیصد ٹیکس دیتی ہیں۔

انڈسٹری ذرائع کے مطابق 2 (بین الاقوامی) ملٹی نیشنل کمپنیاں جن کا مارکیٹ شیئر 67 فیصد ہے انہوں نے مالی سال 2017-18 میں 89 ارب روپے یعنی 98 فیصد ایکسائز ڈیوٹیز اور ٹیکس کی مد میں ادا کیے۔ اس کے برعکس مقامی طور پر رجسٹرڈ کمپنیوں نے صرف 2 فیصد ٹیکس ادا کیا حالانکہ ان کا مارکیٹ شیئر 33 فیصد ہے اور وہ ریٹیل قیمت سے 50 فیصد کم پر اپنی پراڈکٹس فروخت کرتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق سگریٹ انڈسٹری پر پہلے ہی گناہ ٹیکس نافذ ہے، اگر ٹیکس صرف ’سن پراڈکٹ‘ پر لگتا ہے تو پیداوار کم ہو جائے گی جس سے حکومت کو ٹیکس کی مد میں آمدنی بھی کم ہو گی جبکہ ملک میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت بڑھے گی۔ سگریٹ کے غیر قانونی کاروبار میں اضافے سے حکومت کی جانب سے ریونیو بڑھانے اور صحت کے شعبے میں بہتری کیلئے سگریٹ نوشی روکنے کے اقدامات بھی متاثر ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق سگریٹ کی قانونی انڈسٹری ابھی تک نئے ایکسائز ٹیرف کیساتھ کسی طرح ایڈجسٹ کر رہی ہے جو کہ گزشتہ پانچ ماہ میں 56 فیصد تک بڑھ چکا ہے جو افراط زر اور معاشی ترقی کی شرح سے بھی زیادہ ہے۔ اگر پراڈکٹ کی قیمت ہاتھ سے نکل جائے تو صارف سگریٹ کے غیر قانونی کاروبار کی طرف ہی آئے گا۔

ملائیشیا کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہاں 2015 ء میں سگریٹ پر ٹیکس 52.9 فیصد بڑھا دیا گیا جس کے بعد سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کل مارکیٹ کے 55 فیصد کے برابر جا پہنچی۔

مالی سال 2016-17ء میں پاکستان میں نان ٹیکس پیڈ سگریٹ کا مارکیٹ شیئر 41 فیصد سے زائد تھا اور یہی چیز تمباکو انڈ سٹری کیلئے بڑا چیلنج ہے۔ نان ٹیکس پیڈ سگریٹ مقامی طور پر تیار ہوتے ہیں اور ٹیکس پیڈ سیگریٹ کیساتھ ان کی قیمت میں 2016-17ء میں 170 فیصد کا فرق تھا۔

مئی 2018 ء کے بجٹ اور پھر ستمبر کے ضمنی بجٹ میں سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی قریباََ 56 فیصد تک بڑھائی گئی تاکہ ٹیکس بچانے والی کمپنیوں کیساتھ فرق کم کیا جا سکے۔ ظاہر ہے صارف اس قدر زیادہ ٹیکس ادا نہیں کریں گے اور پھر غیر قانونی سستے سگریٹ کی طرف متوجہ ہوں گےجس کی وجہ سے غیر قانونی سگریٹ کے کاروبار کرنے والوں کیخلاف ایکشن مزید مشکل ہو جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here