اسلام آباد: وفاقی حکومت بیرونی سطح پر خسارے سے نمٹنے کے بعد اب اندرونی سطح پر ٹیکس آمدن کو بہتر بنانے پر غور کر رہی ہے جس کے لیے ایف بی آر نے حکومت کو نئے ٹیکسز لگانے کی تجاویز دی ہیں تاکہ شارٹ فال ختم کیا جا سکے.
انگریزی روزنامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر حکام نے وزیرِ اعظم عمران خان کو ایک بریفنگ میں انکشاف کیا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران ٹیکس کی آمدن میں 102 ارب روپے کمی ہوئی ہے.
وزیرِ اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سابق حکومت نے کئی قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی، سپریم کورٹ کے حکم پر موبائل فون کارڈز پر بھی ٹیکس ختم کیا گیا اور پیٹرولیم مصنوعات کو بھی ٹیکس میں کچھ چھوٹ دی گئی جس کی وجہ سے قومی خزانے میں اب تک کے تخمینے سے 35 ارب روپے کی کمی ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران صرف ٹیلی کام سیکٹر سے ٹیکس آمدن میں 16 ارب روپے کی کمی دیکھنے میں آئی۔
حکومت کوموبائل فون کارڈز پر ٹیکس کی مد میں تقریباً 80 ارب روپے سالانہ آمدن ہوتی ہے جس کے بارے میں ایف بی آر نے وزیرِاعظم کو تجویز دی ہے کہ کارڈز پرٹیکسز کو ختم کرنے کے حکم پر نظر ثانی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
دوسری جانب پیٹرولیم مصنوعات میں سیلز ٹیکس میں کمی کی وجہ سے رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران ٹیکس آمدن میں 35 ارب روپے کی کمی دیکھنے میں آئی۔ اس پر بھی ایف بی آر نے تجویز دی ہے کہ پیٹرول کے فی لیٹر پر سیلز ٹیکس مقرر کردیا جائے۔