حکومت پاکستان سوزوکی موٹرز کو آٹو موٹو ڈویلپمنٹ پالیسی (اے ڈی پی ) 2016-2021 کے تحت ٹیکس میں چھوٹ پر غور کر ہی ہے جسے پر نئی آنے والی کمپنیز کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مختلف ذرائع ابلاغ کے مطابق آٹو موٹو ڈویلپمنٹ پالیسی 2016-2021 کے تحت پاک سوزوکی موٹرز پاکستان میں 450 ملین ڈالر کی لاگت سے اسمبلی پلانٹ لگائے گی جبکہ اس پالیسی کے تحت صرف نئی امیدوار کمپنیز ہی ٹیکس میں چھوٹ کی حاصل کرسکتی ہیں۔
450 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو اپنی آٹو موٹو ڈویلپمنٹ پالیسی 2016-2021 میں تبدیلیاں کرنا پڑیں گی جس کا مطلب یہ ہے کہ گرین فیلڈ سرمایہ کاری کے تحت پہلے سے موجود کمپنیز جن میں سوزوکی، انڈس موٹرز اور ہونڈا شامل ہیں ان پر سے پابندی ہٹا لی جائے گی۔
اس سے قبل سوزوکی موٹرز نے پاکستان میں گرین فیلڈ انویسٹمنٹ کے تحت ٹیکس میں نرمی اور مراعات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی جسے مسلم لیگ ن کی جانب سے مسترد کر دیا گیا تاہم نئی حکومت جاپانی کمپنی سے متاثر دکھائی دیتی ہے۔
پاک سوزوکی موٹرز کو گرین فیلڈ پالیسی کی فہرست میں ڈالنے 450 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کیلئے مشیر وزیراعظم برائے صنعت، تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے وزیراعظم کو سفارشات بھیج دی ہیں۔
حکام کے مطابق نئی سرمایہ کار کمپنیز کے نمائندوں نے وزارت صنعت و تجارت و پیداوار کے زیر اہتمام ہونے والے اجلاس میں پاک سوزوکی موٹرز کو گرین فیلڈ فہرست میں ڈالنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے پاک سوزوکی موٹرز کو دی جانے والی مراعات پر خدشات ظاہر کئے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ یہ اقدام ان کی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور پاک سوزوکی موٹرز کو اے ڈی پی کی فہرست میں نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے حکومت سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کی بھی درخواست کی ہے۔
کار کمپنیز کا سوزوکی موٹرز کیلئے ٹیکس میں نرمی اور مراعات پر تشویش کا اظہار
اس سے قبل سوزوکی موٹرز نے پاکستان میں گرین فیلڈ انویسٹمنٹ کے تحت ٹیکس میں نرمی اور مراعات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی جسے مسلم لیگ ن کی جانب سے مسترد کر دیا گیا