اسلام آباد: عالمی بینک نے تخمینہ لگایا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں رکاوٹیں دور ہونے کی صورت میں سالانہ 35ارب ڈالر کی تجارت ہو سکتی ہے۔ اس وقت دونوں ممالک میں تجارتی حجم محض 2 ارب ڈالر ہے۔ ان خیالات کا اظہار ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر میکرو اکنامکس، ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ کیرولینا فریونڈ نے جنوبی ایشیاءکے حوالے سے رپورٹ’’ گلاس ہاف فل‘‘ کی لانچنگ کے موقع پر کیا۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے متعدد جنوبی ایشیائی ممالک دور کی بجائے اپنے پڑوسی ممالک سے زیادہ بہتر شرائط پر تجارت کر سکتے ہیں، رکاوٹیں دور ہو جائیں تو جنوبی ایشیائی ممالک میں تجارت کا حجم 23ارب ڈالر سے بڑھ کر 67ارب ڈالر ہو سکتا ہے۔
بھارت، نیپال، پاکستان اور سری لنکا میں جنوبی ایشیائی ریجن کی نسبت دیگر دنیا سے امپورٹ انڈیکسز دوسروں سے دو گنا زیادہ ہیں، سی پیک کے بارے میں انہوں نے کہا اس سے تجارت کو فائدہ ضرور ہو گا، تا ہم انہوں نے کہا تجارتی سہولیات اور انفرا سٹرکچر کی بھی تجارت کے فروغ میں برابر کی اہمیت ہے ۔
عالمی بینک کے ماہر معاشیات سنجے کاتھوریا نے کہا توقع ہے بنگلہ دیش اور نیپال ٹی آئی آر( ٹرانسپورٹ انٹرنیشنکس روٹرز، انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ ) کی توثیق کر دیں گے اس کے بعد ڈھاکہ سے کابل تک سڑک سے تجارت ممکن ہو سکے گی، رپورٹ کے مطابق تجارت کے نتیجے میں روز گار کے بڑے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں، دنیا کا تیز تر ترقی کرنے والا علاقہ ہونے کے باوجود پاکستان کی علاقائی تجارت کا تناسب محض 9 فیصد ہے، تاہم جنوبی ایشیائی ممالک کی باہم تجارت صرف 5 فیصد ہے۔
رکاوٹیں دور ہوں تو پاک بھارت تجارتی حجم 35ارب ڈالر ہو سکتا ہے، عالمی بینک
بھارت، نیپال، پاکستان اور سری لنکا میں جنوبی ایشیائی ریجن کی نسبت دیگر دنیا سے امپورٹ انڈیکسز دوسروں سے دو گنا زیادہ ہیں، رپورٹ