لاہور: گورنر سٹیٹ بنک طارق باجوہ نے وزیر خزانہ اسد عمر کو روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے مطلع کیا تھا تاہم وزیر اعظم آفس اور وزارت خزانہ کے مابین رابطوں کا فقدان دکھائی دیتا ہے. نتیجتاََ سٹیٹ بنک کی خودمختاری سلب ہوتی دکھائی دیتی ہے.
پیر کے روز سینئر صحافیوں اور ٹی وی اینکرز کیساتھ ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سٹیٹ بنک نے ہم سے پوچھے بغیر ڈالر کی قدر میں اضافہ کیا اورانہیں اسکا علم ٹی وی سے ہوا. وزیر اعظم نے عندیہ دیا تھا کہ حکومت ایسا میکنزم بنا رہی ہے کہ سٹیٹ بنک حکومت کو بتائے بغیر کرنسی کی قدر میں کمی نہ کرسکے.
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پہلے بھی جب ڈالر کی قیمت بڑھی تھی تو انہیں نہیں بتایا گیا تھا ، سٹیٹ بنک نے ہی قدر کم کی اور وہی ان معاملات کو دیکھتا ہے.
وزیراعظم کی جانب سے اسٹیٹ بنک کے معاملات میں دخل اندازی سے وزارت خزانہ کو آئی ایم ایف کیساتھ بیل آئوٹ پیکج کے حوالے سے مذاکرات کے اگلے مرحلے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ گزشتہ دو پروگرامز اور نومبر میں ناکام رہنے والے مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ سٹیٹ بنک کو مکمل خود مختاری دی جائے.
جمعے کو ڈالر کی قدر تاریخ کی بلند ترین سطح 144 روپے تک پہنچ گئی جو بعد ازاں 139.05 پر تک نیچے آئی. پیر کو روپے کی قدر مزید ایک فیصد بہتری ہوئی اور انٹر بنک مارکیٹ میں اس کی قدر 137.69 تک آگئی.
ذرائع کے مطابق گورنر سٹیٹ بنک طارق باجوہ نے وزیر خزانہ اسد عمر کو اس صورتحال پر اعتماد میں لیا تھا اور یہ فیصلہ ہوا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی بتدریج کی جائے گی تاہم منصوبے پر عمل نہ کیا جا سکا.