پاکستان کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) مالی سال 2023/24 کی پہلی ششماہی میں 35 فیصد اضافہ سے 86.3 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اس نمو کو بڑی حد تک دسمبر میں اہم سرمایہ کاریوں کے علاوہ ہانگ کانگ اور ہالینڈ سے رقوم کی وجہ سے تقویت ملی۔
دسمبر میں ایف ڈی آئی 21.1 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی، جو پچھلے سال کے اسی مہینے میں 3.31 کروڑ ڈالر سے 540 فیصد اضافہ ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق ہانگ کانگ سے سرمایہ کاری میں 61 فیصد اضآفہ ہوا، جس کی مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی میں مجموعی طور پر لاگت 19.1 کروڑڈالر ہے۔
تاہم چینی سرمایہ کاری میں جو پاکستان کی ایف ڈی آئی کا ایک اہم حصہ ہے 12 فیصد کمی آئی، جس کی رقم 29.3 کروڑ ڈالر ہے۔
نیدرلینڈز نے بھی اسی عرصے کے دوران 6.9 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستان میں دلچسپی ظاہر کی، جو کہ گزشتہ سال کے 70 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے۔
تیل اور گیس کی تلاش کی صنعت کی ایف ڈی آئی میں 84 فیصد اضافہ ہوا، مالی سال کی پہلی ششماہی میں اسے 13 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے۔
اس کے برعکس پاور سیکٹر کو 1 فیصد کی کمی سے 43.4 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل ہوئی۔
مالیاتی شعبے میں کمی کے باوجود تجزیہ کار پاکستان میں ایف ڈی آئی کے مستقبل کے بارے میں پر امید ہیں۔
وہ اس مثبت نقطہ نظر کی وجہ پاکستان کی معیشت پر عالمی اعتماد کی بحالی اور سرکاری اداروں کی نجکاری میں تیزی کو قرار دیتے ہیں۔
جولائی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 3 ارب ڈالر کے قلیل مدتی بیل آؤٹ پیکج کی تصدیق پاکستان کے بیرونی شعبے کے نقطہ نظر کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
تاہم ساکھ کے خدشات اور مینوفیکچرنگ سرمایہ کاری میں امریکہ اور چین جیسی ترقی یافتہ معیشتوں سے بڑھتی ہوئی مسابقت کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں چیلنجز موجود ہیں۔
سرمایہ کار اپنی جغرافیائی سیاسی حکمت عملیوں کے مطابق بھارت جیسی زیادہ مستحکم معیشتوں کو بھی ترجیح دے رہے ہیں۔
ورلڈ بینک کی تازہ ترین رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آئندہ انتخابات غیر یقینی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں، جس سے پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کے لیے بیرونی تجارتی قرضوں تک محدود رسائی کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری کی سطح کم رہ سکتی ہے۔