معشیت کی بحالی کے لیے صنعتی بجلی کے نرخوں میں کمی کا منصوبہ 

132

 

حکومت کی جانب سے معشیت کی بحالی کے لئے پاور ڈویژن نے صنعتی شعبے کے لیے بجلی کے نرخوں میں کمی کی تجویز کو حتمی شکل دی ہے۔

یہ فیصلہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ آئندہ ماہ طے شدہ 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے لیے ہونے والے آخری جائزے سے پہلے سامنے آیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس کے دوران پاور ڈویژن کے سیکرٹری انچارج اسد رحمان گیلانی نے تصدیق کی کہ پلان کا مقصد صنعتی ٹیرف کو 14 سینٹ فی یونٹ سے کم کر کے 9 سینٹ کرنا ہے۔

انہوں نے صنعتی ترقی کو فروغ دینے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور پاور سیکٹر میں گردشی قرضے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اس کمی کی اہمیت کو اجگر کیا۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں کمیٹی نے پاور سیکٹر میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے پر بھی توجہ دی جو 27 کھرب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔

انہوں نے آئندہ اجلاس میں سیکرٹری خزانہ سے ایک جامع بریفنگ کی درخواست کی، جس کا اہتمام وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر کیا جائے گا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے مقرر کردہ ضروریات کے تحت گزشتہ سال صنعتی بجلی کا ٹیرف نو سینٹس سے بڑھا کر تقریباً 12.5 سینٹ فی یونٹ کر دیا گیا تھا۔

کمیٹی نے غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے بڑے منصوبوں، خاص طور پر ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں کے ٹھیکے دینے میں بدانتظامی اور بے ضابطگیوں کے الزامات کی نئی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

پاور ڈویژن کو سیکرٹری پاور ڈویژن کی سربراہی میں ایک انٹرنل انکوائری کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جو زیر التوا منصوبوں کی چھان بین کرے، جس میں داسو ہائیڈرو پاور سٹیشن سے اسلام آباد تک 765kV ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر اور ADB کی مالی اعانت سے چلنے والے ACSR بنٹنگ کنڈکٹر LoT-II اے پروجیکٹ شامل ہیں۔ 

سینیٹر اعظم  تارڑ نے پچھلی رپورٹس اور ان پراجیکٹس کے لیے ٹینڈرنگ کے عمل کا مکمل جائزہ لینے اور سینیٹ پینل کو تین ہفتوں کے اندر ایک جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here