حکومت نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے لیے مالیاتی سہولیات کو بڑھانے کے لیے نیشنل کریڈٹ گارنٹی کمپنی لمیٹڈ (NCGCL) کا آغاز کیا ہے۔
این سی جی سی ایل جو کہ حکومت پاکستان اور کارانداز پاکستان کے درمیان ایک باہمی تعاون پر مبنی منصوبہ ہے، جس کا مقصد مالیاتی مواقع کو وسیع کرکے ایس ایم ای سیکٹر میں انقلاب لانا ہے۔
لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے وسیع پیمانے پر مالیاتی رسائی کے ذریعے ایس ایم ای کے منظر نامے میں انقلابی تبدیلی کے لیے این سی جی سی ایل کی صلاحیت کے بارے میں پرامیدی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی اپنے فریم ورک کے ذریعےایس ایم ایز کو درپیش مارکیٹ کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، اندازے کے مطابق کمپنی 15 لاکھ ایس ایم ایز کے لیے مالیاتی مصنوعات تیار کرے گی، جن کی مارکیٹ کا حجم 37 کھرب روپےسے زیادہ ہے۔
این سی جی سی ایل کی حکمت عملی میں مالیاتی اداروں کے ساتھ شراکت داری شامل ہے تاکہ قرض کی آسان دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایس ایم ایز کا پاکستان کی جی ڈی پی میں تقریباً 40 فیصد حصہ ہے اور یہ 80 فیصد غیر زرعی لیبر فورس کو ملازمت دیتا ہے۔
این سی جی سی ایل کے قیام کو ایک تاریخی ادارہ جاتی اصلاحات کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ اس اقدام سے پاکستان میں پائیدار اقتصادی ترقی اور ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔
قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے 11 جنوری کے اپنے اجلاس کے دوران ایس ایم ایز کے کردار اور ان کی اہم اقتصادی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ قائمہ کمیٹی نے بتایا کہ پاکستان میں 52 لاکھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) ہیں۔
کمیٹی نے سمال اینڈ میڈیم ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کے آپریشنز کی جانچ پڑتال کی۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ صرف 8 کروڑ روپے والے ادارے ایس ایم ای کے زمرے میں آتے ہیں۔ اب تک ان اداروں میں سے 64 فیصد پنجاب میں ہیں۔
پاکستان کے کاروباروں میں ایس ایم ایز کا حصہ تقریباً 90 فیصد ہے۔ ایس ایم ایز غربت میں کمی اور علاقائی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔