سگریٹس پر ٹیکس اضافہ سے تمباکو نوشی میں 14 فیصد کمی ہوئی،رپورٹ

258

 

اسلام آباد: سیگریٹ نوشی پر قابو پانے کے لیے کام کرنے والے  محققین اور ماہرین کے نیٹ ورک کیپٹل کالنگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی سفارشات کے مطابق فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 146 فیصد اضافہ کر کے اہم پیش رفت کی۔ ٹیکسوں میں اضافے سے سگریٹ سٹکس کی کھپت میں 20 ارب سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے اور 14 فیصد افراد  نے تمباکو نوشی چھوڑ دی ہے۔

 رپورٹ  کے مطابق مالی سال 2022-23 میں 2017 سے 2020تک کی تین سالہ مدت کے مقابلے میں سگریٹ کی کھپت میں کمی دیکھی گئی ہے۔ 2020 سے 2023 تک صنعت کے دباؤ کی وجہ سے ٹیکس میں معمولی اضافہ کیا گیا، یہ موقف اختیار کیا گیا کہ سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے سے حکومتی محصولات کم ہوئے۔ اب یہ موقف غلط ثابت ہوا ہے کیونکہ فروری 2023 میں  ایف ڈی ای  کی شرحوں میں نمایاں اضافے کے نتیجے میں حکومت کو تمباکو کی صنعت سے تاریخی آمدنی ہوئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (FCTC) تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کے لیے سب سے زیادہ سرمایہ کاری کے مؤثر طریقہ کے طور پر ٹیکس کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایف سی ٹی سی کے آرٹیکل 6 کے مطابق “ٹیکس کے اقدامات آبادی کے مختلف طبقات، خاص طور پر نوجوان افراد اور کم آمدنی والے گروہوں کی طرف سے تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کا ایک مؤثر اور اہم ذریعہ ہیں۔ اس حوالے سے حال ہی میں کیپٹل کالنگ کی جانب سے مارکیٹ سروے کیاگیا۔ سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ سگریٹ پر ایف ڈی میں حالیہ اضافہ سگریٹ کے استعمال کے برعکس متناسب ہے جو ڈبلیو ایچ او کی ایف سی ٹی سی کے مطابق ہے۔ ریسرچ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ایف ای ڈی میں بلند شرح متعارف کرانے کے بعد سگریٹ کی کھپت میں 11 ارب سگرٹ سٹکس سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے اور 14 فیصد افراد  نے تمباکو نوشی چھوڑ دی ہے۔ اسی طرح تقریباً 10 فیصد نے زیادہ قیمتوں کی وجہ سے سگریٹ کی تعداد میں کمی کی ہے۔ کھپت میں کمی کا تخمینہ تقریباً 20 ارب سیگریٹ سٹکس سالانہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2022 میں سگریٹ کی کل کھپت کا تخمینہ 72 سے 80 ارب سگریٹس کے درمیان تھا۔ اس میں سرکاری اعداوشمار پروڈکشن، سمگل شدہ سگریٹ، جعلی مصنوعات اور وہ سگریٹ شامل ہیں جن کے لیے ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی ہے۔ اس نئی تحقیق کے نتائج کے مطابق حجم اب 62 سے 64 ارب سگریٹس سٹکس کے قریب ہے، جو ایف ای ڈی کی شرح میں نمایاں اضافے کا  نتیجہ ہے۔رپورٹ  میں کہا گیا ہے کہ اف بی آر نے تاریخ میں پہلی  ایف ای ڈی میں اتنا بڑا اضافہ کیا ہے اور اس سے حکومتی محصولات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سگریٹ سے حکومت کے لیے متوقع آمدنی کا تخمینہ  230 سے 240 ارب روپے ہے

جبکہ 2017 میں 83 ارب روپے، 2018 میں 87 ارب روپے وصول ہوئے۔ رپورٹ  کے مطابق کھپت میں کمی کے ساتھ توقع ہے کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے صحت کے اخراجات میں کمی آئے گی اور تمباکو نوشی سے مرنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here