فناسنگ گیپ کو پورا کرنے کے لئے پاکستان کے دو چینی بینکوں سے 60 کروڑ ڈالر قرض کے لئے مزاکرات 

222

 

پاکستان 60 کروڑ ڈآلر قرض کے لئےدو چینی بینکوں انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا (آئی سی بی سی) اور بینک آف چائنا کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد فنانسنگ گیپ کو ختم کرنا اور کریڈٹ ریٹنگ میں اضافہ کرنا ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون کے حوالے سے ذرائع کے مطابق 30 کروڑ ڈالر فی بینک کے مالیاتی پیکج کے لیے رابطہ کیا گیا ہے۔

رپورٹَص کے مطابق مذاکرات اگلے مرحلے میں ہیں، اور پاکستان کی وزارت خزانہ کے حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ قرضے دسمبر تک جاری کر دیے جائیں گے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ چین اور پاکستان 60 کروڑ ڈالر کے قرض کے لیے ضروری تکنیکی طریقہ کار کو مکمل کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ جبکہ موجودہ عالمی شرح سود کے منظر نامے کی وجہ سے ان نئی تجارتی سہولیات پر سود کی شرح کچھ زیادہ ہونے کی توقع ہے۔

اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ آیا پاکستان نے چین کی سٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف فارن ایکسچینج (SAFE) سے ایک اور قرض کی درخواست کی تھی۔ SAFE اس سے قبل پاکستان کو 4 ارب ڈالر کے قرضوں میں توسیع کر چکا ہے، جن کی ادائیگی میں پاکستان کے مالیاتی چیلنجوں کی وجہ سے سالانہ ری شیڈول کیا جاتا ہے۔

غیر ملکی تجارتی قرضوں کے لیے پاکستان کا بجٹ 4.5 ارب ڈالر تھا۔ تاہم ملک کی ناقص کریڈٹ ریٹنگ، قرض کی پائیداری سے وابستہ خطرات اور نازک معاشی صورتحال کی وجہ سے فنانسنگ کو محفوظ بنانا چیلنجنگ ثابت ہوا۔ نتیجتاً پاکستان نے حالیہ برسوں میں ہنگامی مالی امداد کے لیے چین کا رخ کیا ہے۔

چین کی حمایت مختلف شکلوں میں آئی ہے، جن میں سیف ڈپازٹس سے قرضے، رعایتی قرضے، اور تجارتی قرضے شامل ہیں جن کا مقصد پاکستان کو اپنے بیرونی شعبے کو مستحکم کرنے میں مدد کرنا ہے۔

اس سال جون میں چین نے 1.3 ارب ڈالر کی واپسی کی جلد ایڈجسٹمنٹ کی سہولت فراہم کرتے ہوئے اپنے غیر ملکی کرنسی کے انتہائی کم ذخائر میں مزید کمی سے بچنے میں پاکستان کی مدد کی۔

یہ پیشرفت فنانسنگ کو محفوظ بنانے اور اس کے مالی استحکام کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں کی عکاسی کرتی ہے، چین ان کوششوں میں کلیدی شراکت دار ہے۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here