پیر کو جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی طرف سے شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ حکومتی اعداد و شمار کے بعد سامنے آیا جب ستمبر میں افراط زر 31.4 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
یہ فیصلہ جمعرات کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک وفد کے دورے سے قبل سامنے آیا ہے جو اس سال جولائی میں 3ارب ڈالر کے پروگرام میں طے شدہ اہداف پر پیشرفت کا جائزہ لے گا ۔
ایم پی سی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ ستمبر 2023 میں ہیڈ لائن افراط زر میںجیسا کہ توقع کی جا رہی تھی اضافہ ہوا۔”تاہم اکتوبر میں اس میں کمی اور پھرنیچے کی طرف کا یہ رجحان برقرار رہنے کا امکان ہے۔
“جبکہ تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ نومبر 2023 سے گیس کے نرخوں میں اضافے سے افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ کے لیے مالی سال 24 کے آؤٹ لک کو کچھ خطرات لاحق ہیں، کمیٹی نے کچھ آفسیٹ کرنے والے عوامل کو بھی نوٹ کیا۔ ان میں پہلی سہ ماہی میں ہدف شدہ مالیاتی استحکام ، اہم اشیاء کی مارکیٹ میں دستیابی میں بہتری،اور انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ایکسچینج ریٹ کی صف بندی،” شامل ہے۔
کمیٹی نے ستمبر کے اجلاس کے بعد سے کچھ “اہم پیش رفتوں” کو بھی نوٹ کیا۔ ان میں خریف کی فصلوں کے حوصلہ افزا ہونے کے ابتدائی تخمینے بھی شامل تھے، مزید کہا کہ اس کے دیگر اہم شعبوں پر “مثبت اثرات” ہوں گے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اگست اور ستمبر میں کافی حد تک کم ہوا، جس نے “ان دو مہینوں میں تیز بیرونی فنانسنگ کے درمیان سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن کو مستحکم کرنے” میں مدد کی۔
اس وقت مالیاتی استحکام بھی ٹریک پر رہا، مالی سال 2024میں پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی اور بنیادی توازن دونوں میں بہتری آئی۔
“تاہم عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کافی اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں اور مشرق وسطیٰ میں تنازع اس کے نقطہ نظر کو مزید غیر یقینی بناتا ہے” ۔
“ان پیش رفتوں کی روشنی میںایم پی سی نے سخت مالیاتی پالیسی کے موقف کو جاری رکھنے پر زور دیا۔ایم پی سی نے اپنے پہلے کے نقطہ نظر کو دہرایا کہ حقیقی پالیسی کی شرح 12 ماہ کی مستقبل کی بنیاد پر نمایاں طور پر مثبت ہے اور مالی سال 25 کے آخر تک افراط زر کو پانچ سے سات فیصد کے درمیانی مدت کے ہدف تک لانے کے لیے مناسب ہے۔
ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی سرگرمیوں سے متعلق حالیہ اعداد و شمار نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کی اس سال کے لیے معتدل اقتصادی آؤٹ لک نمو کی ابتدائی توقع کو تقویت دی ہے۔
“خاص طور پر خریف کی بڑی فصلوں کے تازہ ترین پیداواری تخمینے پچھلے سال کے مقابلے میں کافی بہتری دکھاتے ہیں”۔ کمیٹی نے کہا کہ سیمنٹ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور آٹو سیلز میں اعتدال پسند ریکوری بڑھ رہی ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کی پیداوار نے اس سال کے پہلے دو مہینوں میں بہتری کا اشارہ دیا ہے۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی پر امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر میں کمی آئے گی، “جو منفی پیش رفتوں کو ختم کرے گی”۔کمیٹی نے کہا کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ گیس کے نرخوں میں اضافے کا اثر افراط زر کے دباؤ کو برقرار رکھتا ہے۔