ایف بی آر کی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے ایمنسٹی سکیم کی تردید

247

 

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان کسٹم پیڈ (این سی پی) گاڑیوں کے لیے ایمنسٹی سکیم کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران گاڑیوں کی مختلف کیٹیگریز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس سے صارفین اور ڈیلرز پریشان ہیں۔

ایف بی آر کے ترجمان آفاق احمد قریشی کے مطابق نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے ایمنسٹی سکیم کے تصور کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، خاص طور پرجب پاکستان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام پرعمل پیرا ہے۔

ایمنسٹی سکیم کی افواہوں کا آغآز خاص طور پر ایسے ڈیلروں کی طرف سے ہوا جنہوں نے بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، اوراس سکیم کی وکالت کر رہے ہیں۔ تاہم کسٹم کے سینئر حکام نے 2010 میں متعارف کرائی گئی اسی طرح کی ایمنسٹی سکیم سے منسلک بدعنوانی اورقانونی تنازعات کے ماضی کے تجربات کا حوالہ دیا ہے۔ ان کے لیے سابقہ ​سکیم تلخ تجربہ ثابت ہوئی اور سمگل شدہ گاڑیوں کی آمد کو مؤثر طریقے سے کم کرنے یا ایف بی آر کے لیے خاطر خواہ ریونیو پیدا کرنے میں ناکام رہی۔

ماضی کے ان مسائل کی روشنی میں ایف بی آر نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے ایک نئی ایمنسٹی سکیم پر غور کرنے میں سنجیدہ نظرنہیں آتا۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کسٹم ڈپارٹمنٹ کی مخالفت کے باوجود نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے کی سکیم پر غور کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کی طرف سے کافی دباؤ ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ یہ معاملہ پشاور اپیکس کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں بھی اٹھایا گیا تھا۔

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو افغانستان سے گاڑیوں کی آمدورفت میں سہولت فراہم کرنے والوں پر نظر رکھنی چاہیے، ایسی گاڑیاں جو کہ پانچ سے دس سال چلی ہوئی ہیں، افغانستان کی بندرعباس بندرگاہ سے داخل ہو رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت پر بار بار ان سکیموں کو زیرغور لانے پر تنقید کی جو بنیادی طور پر غیر ظاہر شدہ آمدنی کو جائز بنانے کے لیے کام کرتی ہیں، جس سے قومی محصولات کی وصولی متاثر ہوتی ہے۔

ایچ ایم شہزاد نے یہ بھی نوٹ کیا کہ مقامی مینوفیکچررز نے اپنی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے، جس سے آٹوموبائل سیکٹر کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں میں عدم مطابقت کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ مزید برآں پچھلی حکومت کی طرف سے ایک سال کی توسیع ملنے کے بعد بعض علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے چھوٹ 30 جون 2024 کو ختم ہونے والی ہے۔ اس سے پہلے یہ چھوٹ 30 جون کو ختم ہونی تھی، جو ان علاقوں میں ان گاڑیوں کے ضوابط میں آنے والی تبدیلیوں کو ظاہر کرتی ہے۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here