سٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کے شعبے میں بنیادی اصلاحات متعارف کروا دیں

189

لاہور: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ریگولیٹری مسائل کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں (ای سیز) کے شعبے میں بنیادی اصلاحات متعارف کراتے ہوئے خصوصی طور ’بی کیٹیگری‘ کی کمپنیوں کو ایک ہی کیٹیگری میں یکجا کر دیا۔

اس کے علاوہ ایکسچینج کمپنیوں کے لیے کم از کم سرمائے کی ضرورت کو 20 کروڑ روپے سے بڑھا کر 50 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔

غیر ملکی زرمبادلہ کا کاروبار کرنے والے بینک عام لوگوں کی زرمبادلہ ضروریات پورا کرنے کیلئے مکمل ملکیتی ایکسچینج کمپنی قائم کر سکیں گے۔

تمام ای سیز اور ای سیز بی کے چیف ایگزیکٹوز کو جاری کردہ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ “پچھلے چند سالوں کے دوران ایکسچینج کمپنیوں کے شعبے میں بار بار ریگولیٹری مسائل اور کمزوریاں دیکھی گئی ہیں، خاص طور پر ای سیز  بی اور ایکسچینج کمپنیوں کی فرنچائزز کے آپریشنز میں۔”

سٹیٹ بینک کے مطابق چونکہ گورننس کے معیار، داخلی کنٹرول اور قواعد و ضوابط کی تعمیل کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے تھے اس لیے اس شعبے میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔

اس طرح ای سیز- بی اور ای سیز کی فرنچائزز کو مندرجہ ذیل آپشنز پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے:

1۔ بی کیٹگری کی ایکسچینج کمپنیوں کی مکمل ایکسچینج کمپنیوں میں تبدیلی

ای سیز بی کے پاس تمام قانونی اور ریگولیٹری تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد اس سرکلر کے جاری ہونے کے تین ماہ کے اندر ایکسچینج کمپنیوں میں تبدیل ہونے کا اختیار ہو گا۔ اس مقصد کے لیے ای سیز بی درج ذیل آپشنز میں سے کوئی بھی استعمال کر سکتی ہیں:

i۔ موجودہ ایکسچینج کمپنی میں ضم ہونا؛

ii۔ ای سی بی  سے ایکسچینج کمپنی میں اپ گریڈ کرنا؛

iii۔ ایک ایکسچینج کمپنی قائم کرنے کے لیے ایک یا زیادہ ای سیز بی کے ساتھ ضم کریں۔

اس مقصد کے لیے ای سیز بی اس سرکلر کے جاری ہونے کے ایک ماہ کے اندر مذکورہ بالا آپشنز میں سے کسی ایک کو استعمال کرنے کے لیے این او سی حاصل کی غرض سے سٹیٹ بینک سے رجوع کریں گی۔ سٹیٹ بینک درخواست کی جانچ پڑتال کرے گا اور اگر یہ بات سامنے آئی کہ درخواست دہندگان ریگولیٹری تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں وہ تو این او سی دینے سے انکار کر سکتا ہے۔

نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ مقررہ مدت میں این او سی کے لیے ایس بی پی سے رجوع نہ کرنے کی صورت میں ای سیز- بی کے لائسنس ایک ماہ کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد منسوخ ہو جائیں گے۔

اسی طرح ان بی کیٹگری کی ایکسچینج کمپنیوں کے لائسنس جو تین ماہ کی مقررہ مدت میں رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے میں ناکام رہتے ہیں، منسوخ کر دیے جائیں گے۔

 2۔ فرنچائزز کی ایکسچینج کمپنیوں کی شاخوں میں تبدیلی

ایکسچینج کمپنیوں کی تمام فرنچائزز کو اس سرکلر کے جاری ہونے کے تین ماہ کے اندر اپنی متعلقہ فرنچائزز کی شاخوں میں تبدیل کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ اس مقصد کے لیے ایکسچینج کمپنیوں کی فرنچائزز درج ذیل دو آپشنز میں سے کسی ایک کو استعمال کر سکتی ہیں:

i۔ ایکسچینج کمپنی (فرنچائزر) کے ساتھ ضم کریں؛ یا

ii۔ ایکسچینج کمپنی (فرنچائزر) کو فرنچائز فروخت کریں۔

فرنچائزز، انضمام کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے متعلقہ ایکسچینج کمپنی سے رجوع کریں گی جو اسے متعلقہ دستاویزی ضروریات کے ساتھ اس سرکلر کے جاری ہونے کے ایک ماہ کے اندر سٹیٹ بینک کو درخواست جمع کرانے کے لیے متعلقہ تفصیلات فراہم کرے گی۔ سٹیٹ بینک کو درخواست کی جانچ پڑتال کے بعد انضمام کی منظوری دینے یا نہ دینے کا اختیار حاصل ہے۔

فرنچائزز کی جانب سے فرنچائزز کی فروخت کی صورت میں متعلقہ ایکسچینج کمپنی اس سرکلر کے جاری ہونے کے ایک ماہ کے اندر فرنچائز کے لائسنس کو برانچ کیٹگری میں تبدیل کرنے کے لیے متعلقہ ریگولیٹری دستاویزات کے ساتھ سٹیٹ بینک سے بھی رجوع کرے گی۔

ایس بی پی درخواست کی جانچ پڑتال کے بعد فرنچائز لائسنس کو برانچ میں تبدیل کرنے کی منظوری دینے یا دینے سے انکار کر سکتا ہے۔

ان تمام فرنچائزز کے لائسنس جو ایک ماہ کی مقررہ مدت کے اندر انضمام یا فروخت کا انتخاب نہیں کرتے ، منسوخ کر دیے جائیں گے۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here