ڈالر کی عدم دستیابی، فروخت میں کمی: دو عوامل جو آٹو انڈسٹری کو سب سے زیادہ متاثر کر رہے ہیں

285

لاہور: رواں مالی سال 2023-24ء کے پہلے ماہ (جولائی) کے دوران پاکستان میں کاروں کی پیداوار 5 ہزار 450 یونٹس رہی۔ یہ کورونا وبا کے بعد کسی ایک مہینے کے دوران کم ترین پیداوار ہے۔

ملک کی آٹو انڈسٹری کو مکمل تیار شدہ (سی کے ڈی) یونٹس کی درآمدات میں مشکلات کے علاوہ ڈالر کی عدم دستیابی کے باعث غیرملکی سپلائرز کو ادائیگیوں میں رکاوٹیں، مہنگائی اور روپے کی بے قدری کی وجہ سے عوام کی قوت خرید کمزور ہونے کے سبب فروخت میں کمی جیسے گھمبیر مسائل درپیش ہیں۔ انہی مسائل کی وجہ سے آٹو کمپنیاں ہر ماہ پیداواری یونٹ بند کرنے پر مجبور ہیں۔

اگر رواں سال 2023ء کی پہلی ششماہی کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق جنوری سے جون 2023ء تک فور وہیلرز کی اوسط ماہانہ پیداوار 7 ہزار 515 یونٹس رہی۔

اس کا موازنہ سال 2022ء کی پہلی ششماہی سے کریں تو تب فور وہیلرز کی ماہانہ اوسط  پیداوار 23 ہزار 833  یونٹس ریکارڈ کی گئی تھی جس کا مطلب ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں فور وہیلرز کی پیداوار سالانہ تقریباََ 68 فیصد کم ہوئی۔

تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کے بعد حکومت کی جانب سے درآمدات پر عائد پابندی ہٹائے جانے کے بعد سی کے ڈی یونٹس کا درآمدی بل کافی بڑھ چکا ہے جو ملک کے مجموعی درآمدی بل پر تو منفی اثر ڈالے گا البتہ اس کی وجہ سے اگست میں کاروں کی پیداوار میں اضافہ متوقع ہے جو لامحالہ آٹو انڈسٹری میں پیداواری سرگرمیوں کی بحالی کیلئے مثبت عمل ہو گا۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعدادوشمار کے مطابق رواں سال 2023ء کی پہلی ششماہی میں سی کے ڈی یونٹس کی اوسط ماہانہ درآمدات 5 کروڑ 73 لاکھ 10 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کے دوران 18 کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر اوسط ماہانہ درآمدات سے کافی کم ہیں۔

تاہم جولائی 2023ء میں کاروں، بسوں، جیپوں اور پک اپس کے مکمل تیار شدہ یونٹس کی درآمدات میں 3 گنا سے زائد اضافہ ہوا اور ان کی مالیت تقریباََ 11 کروڑ 76 لاکھ ڈالر رہی جبکہ ماہانہ اعتبار سے اس میں 77 فیصد اضافہ ہوا۔

مرکزی بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق یہ جون 2022ء کے بعد مقامی کار ساز کمپنیوں کی جانب سے کسی ایک مہینے میں سب سے زیادہ درآمدات ہیں۔

تاہم کئی کمپنیوں نے خام مال اور سی کے ڈی یونٹس کی عدم دستیابی، درآمدی پابندیوں اور ملک میں ڈالروں کی کمی کی وجہ سے پیداواری سرگرمیاں محدود کر رکھی ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here