اسلام آباد: وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) نے معروف سگریٹ ساز فلپ مورس (پاکستان) لمیٹڈ کے خلاف مبینہ ٹیکس ضوابط کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی ہے۔
یہ کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب یہ پتہ چلا کہ کمپنی مبینہ طور پر ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کم از کم خوردہ قیمت سے کم پر سگریٹ فروخت کر رہی ہے۔
تمباکو کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے پاکستان کے سخت ضوابط کے تحت حکومت نے تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے اس کی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس عائد کیا ہے۔
ایف بی آر کے حکام کے مطابق فلپ مورس کے خلاف کارروائی میں سگریٹ کے تقریباً 650 کارٹن ضبط کیے گئے اور اس حوالے سے مکمل چھان بین کی گئی۔ یہ کارروائی فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 خاص طور پر سیکشن 19 کے مطابق کی گئی جو واضح طور پر مقرر کردہ خوردہ قیمت سے کم پر سگریٹ فروخت کرنے سے منع کرتا ہے جس کا الزام فلپ مورس پر لگا ہے۔ ضبطی کے علاوہ مذکورہ ایکٹ حکام کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ بھی عائد کریں۔
تاہم چھاپے کی جگہ ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ ایف بی آر حکام کا دعویٰ ہے کہ چھاپہ کراچی میں مارا گیا۔ ادھر فلپ مورس کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی کہ چھاپہ کراچی میں مارا گیا اور دعویٰ کیا کہ زیر بحث آپریشن ساہیوال میں کیا گیا جو ایف بی آر پنجاب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
تاہم ایف بی آر کے ایک اہلکار نے وضاحت کی کہ یہ کارروائی ٹیکس قوانین کے مطابق صحت عامہ کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کو واضح کرتی ہے۔ ان ضوابط کی خلاف ورزیوں سے نہ صرف صحت عامہ کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ حکومت کو محصولات میں بھی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
فلپ مورس کے ترجمان نے اس صورت حال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی مالبورو ایڈوانس سمیت اپنے تمام برانڈز کے لیے ٹیکس کی ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل کر رہی ہے اور ایف بی آر کے ساتھ بھی تعاون کر رہی ہے۔