مالی سال 2023ء میں کتنے کھرب روپے کے زرعی قرضے فراہم کیے گئے؟

230

لاہور: مالی سال 2023ء کے دوران مختلف بینکوں اور مائیکرو فنانس نے مجموعی طور پر تقریباََ 1.776 کھرب روپے کے زرعی قرضے فراہم کیے اور اس حوالے سے سٹیٹ بینک کے مقرر کردہ ہدف کا تقریباََ 97.6 فیصد پورا کرنے میں کامیاب رہے۔

نیشنل بینک آف پاکستان، بینک آف پنجاب اور یو مائیکرو فنانس بینک مالی سال 2023ء میں زرعی قرضوں کی فراہمی میں سر فہرست رہے۔ سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نیشنل بینک 77.4 کے سکور کے ساتھ زرعی قرض فراہم کرنے والے بینکوں میں سرفہرست رہا۔ بینک آف پنجاب نے 60.5 سکور حاصل کیا اور اسے زرعی قرضوں کی فراہمی کے لیے درمیانے درجے کے بہترین بینک کا درجہ دیا گیا۔ یو بینک 80.4 کے سکور کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا مائیکرو فنانس بینک رہا۔

بینکوں کے زرعی کریڈٹ کی کارکردگی کا اندازہ لگانے کے لیے سٹیٹ بینک کے سکورنگ ماڈل کو زرعی کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی (اے سی اے سی) نے مالی سال  22-2021ء کے لیے اپنے سالانہ اجلاس میں اپنایا تھا۔ مرکزی بینک کے اعدادوشمار کے مطابق بینکنگ سیکٹر نے مالی سال 2023ء کے دوران مجموعی طور پر 1,776 ارب روپے زرعی فنانسنگ کے تحت تقسیم کیے جس سے سٹیٹ بینک کے مقرر کردہ 1,819 ارب روپے کے ہدف کا 97.6 فیصد حاصل ہوا۔

زرعی فنانسنگ کے تحت مالی سال 2022ء میں تقسیم کیے گئے 1,419 ارب روپے کے مقابلے میں سالانہ 25 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔

دریں اثنا زرعی قرضے کے بقایا پورٹ فولیو میں بھی 10 فیصد اضافہ ہوا جو جون 2023ء کے آخر میں 760 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ یہ جون 2022 میں 691 ارب روپے تھا۔

ایس بی پی کے مطابق زرعی قرض فراہمی میں اضافے کی وجہ مالیاتی اداروں کی اجتماعی کوششوں اور کئی مسائل کے پس منظر میں اٹھائے گئے اقدامات ہیں جس میں 2022 کے تباہ کن سیلاب، حالیہ برسوں میں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت اور دیگر مالی رکاوٹیں بھی شامل ہے۔

مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ مختلف اقدامات کے درمیان ایس بی پی  کے چیمپیئن بینک ماڈل اور ایگریکلچر کریڈٹ سکورنگ ماڈل نے زرعی فنانسنگ کو بڑھانے میں مالیاتی اداروں کی معاونت میں کلیدی کردار ادا کیا، خاص طور پر اُسن علاقوں میں جہاں مالی سال 2023 میں شرح نمو میں اضافہ دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ اے سی اے سی کی سٹریٹجک رہنمائی کے ساتھ ساتھ ایس بی پی کی جانب سے فنانسنگ کی سخت نگرانی نے زرعی قرضوں کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے میں مدد کی۔

ایس بی پی کی کوششوں کو وزیراعظم کے کسان پیکج سے مزید تقویت ملی جس نے خاص طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زراعت کی مالی امداد کے بہاؤ کو بحال کرنے کے لیے تحرک فراہم کیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here