گاڑیوں کی فنانسنگ میں سالانہ 20 فیصد کمی کی کیا وجوہات ہیں؟

211

لاہور: آسمان کو چھوتی مہنگائی، بلند ترین شرح سود، کاروں کی قیمتوں میں اضافہ اور عوام کی قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے جون 2023ء میں آٹو فنانسگ میں تقریباََ 20 فیصد کمی دیکھی گئی۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جون 2023ء میں بینکوں کی جانب سے 293 ارب روپے کی آٹو موبائل فنانسنگ کی سہولیات فراہم کی گئیں جو جون 2022ء میں 367 ارب روپے جبکہ مئی 2023ء کی تقریباََ 300 ارب روپے آٹو فنانسنگ سے کم رہی۔

گاڑیوں کی فنانسنگ میں کمی کی بنیادی وجوہات میں بلند شرح سود کے علاوہ کاروں کی قیمتوں میں اضافہ، قرضوں کے حصول کے لیے ضابطہ جاتی پابندیوں اور گاڑیوں اور پرزہ جات کی درآمد پر  ٹیکسوں میں اضافہ ہے۔

دوسری جانب سٹیٹ بینک کے مطابق جون 2023ء کے آخر تک ہاؤس بلڈنگ کیلئے کنزیومر فنانسنگ 212.32 ارب روپے رہی جو جون 2022ء کے مقابلے میں 15.75 فیصد سالانہ اضافہ ظاہر کرتی ہے جس کی بنیادی وجہ ملک میں ہاؤسنگ سیکٹر کے فروغ کیلئے سٹیٹ بینک کے اقدامات ہیں۔ تاہم ماہانہ بنیادوں پر ہائوس بلڈنگ فنانس میں 0.2 فیصد کمی ہوئی۔ 

دریں اثنا جون میں پرسنل فنانسنگ 252.63 ارب روپے تک پہنچ گئی جو سالانہ بنیادوں پر 0.48 فیصد زیادہ ہے جبکہ ماہانہ بنیادوں پر اسی کیٹگری کے لیے فنانسنگ میں 0.19 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کی وجہ سے زیر جائزہ مدت کے دوران صارفین کو دیا جانے والا مجموعی قرضہ بڑھ کر 859.73 ارب روپے ہو گیا جس میں سالانہ 4.4 فیصد اور ماہانہ 0.57 فیصد کی کمی دیکھی  کی گئی۔

زیر جائزہ مدت میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے قرضے سالانہ 2.01 فیصد بڑھ کر 4.54 ٹریلین تک پہنچ گئے اور ماہانہ بنیادوں پر اسی شعبے کے لیے قرضوں میں 0.33 فیصد سالانہ کا اضافہ ہوا۔

جون 2023 میں تعمیراتی شعبے سے قرضہ 190.23 ارب روپے رہا، جو سالانہ 0.99 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ 0.24 فیصد ماہانہ کی کمی واقع ہوئی۔

دریں اثنا زراعت، جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے کے قرضے زیر جائزہ ماہ میں بڑھ کر 344.33 ارب روپے تک پہنچ گئے، جو کہ سالانہ 5.48 فیصد زیادہ ہیں اور ترتیب وار بنیادوں پر اسی شعبے کے قرضوں میں 1.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here