چین 2 ارب ڈالر کا قرضہ دو سال کیلئے ری شیڈول کرنے پر رضامند

167

اسلام آباد: چین نے پاکستان کا 2 ارب ڈالر سے زائد قرضہ دو سالہ مدت کیلئے ری شیڈول کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی جس سے حکومت کو واضح ریلیف ملے گا جو ادائیگی کی مدت کو پہنچنے والے قرضوں کو ری شیڈول کروانے اور نئے قرضے حاصل کرکے زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کی تگ و دو کر رہی ہے۔

وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام کے مطابق اس حوالے سے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی نظرثانی شدہ شرائط کی منظوری دے دی۔

پاکستان نے چین کے تعاون سے کراچی میں دو نیوکلیئر پاور پلانٹس لگائے ہیں جن کی مشترکہ پیداواری صلاحیت 2,117 میگاواٹ اور مجموعی لاگت 9.5 ارب ڈالر ہے۔ اس میں چین کی طرف سے 6.5 ارب ڈالر کا قرضہ بھی شامل ہے جو ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف چائنا نے حکومتِ پاکستان کی ضمانت پر دیا تھا۔

ایگزم بینک کے ساڑھے 6 ارب ڈالر قرض میں سے 2 ارب ڈالر آئندہ دو سالوں کے دوران واپس کرنے ہیں تاہم اَب چین مزید دو سالہ مدت کیلئے مذکورہ قرض کی ادائیگی روکنے پر متفق ہو گیا ہے۔ دو ارب ڈالر میں سے 6 کروڑ 22 لاکھ ڈالر کی ادائیگی رواں مالی سال کے آخر تک کرنا تھی۔ اسے بھی اَب روک دیا جائے گا۔

چین نے نئے قرضوں کی فراہمی اور موجودہ قرض کو رول اوور کر کے بارہا پاکستان کی مدد کی ہے۔ اس نے جون میں قبل از وقت 1.3 ارب ڈالر کے تجارتی قرضوں کی ری فنانسنگ کی جس سے پاکستان کو اس عرصے کے دوران اپنی بین الاقوامی قرضوں کی ذمہ داریوں پر ڈیفالٹ سے بچنے میں مدد ملی جب آئی ایم ایف پروگرام تعطل کا شکار تھا۔

آئی ایم ایف کے نئے پروگرام پر دستخط کرنے کے بعد پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 8.7 ارب ڈالر پر پہنچ گئے ہیں جو آئی ایم ایف ڈیل سے قبل 4.5 ارب ڈالر کی انتہائی کم سطح پر تھے۔

تاہم وزارت خزانہ نے چین کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدے پر ای سی سی کی توثیق کے بارے میں باضابطہ طور پر کوئی بیان نہیں دیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here